یورپی ملک جرمنی میں پیش کی جانے والی ایک طبی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عالمی کورونا وبا کے باعث دنیا بھر میں فلو کا زور ٹوٹا ہے۔
جرمنی میں امراض سے بچاؤ اور ان سے تحفظ کے مرکز رابرٹ کوچ انسٹیٹیوٹ (RKI) کی ماہانہ انفلوئنزا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے اپنائے جانے والے حفظان صحت کے اصولوں کی وجہ سے فلو کا زور ٹوٹ گیا ہے، کورونا کے خلاف کامیابی ملی یا نہ ملی ہو لیکن فلو کے معاملے میں مثبت تبدیلی دیکھی گئی۔
انفلوئنزا رپورٹ کے مطابق سال 20-21 کے دوران فلو سیزن غیرمعمولی رہا، اس دوران بہت کم لوگ متاثر ہوئے، کیوں کہ فلو کورونا کی طرح پھیلتا ہے، لوگوں نے ماسک لگانا شروع کیے، ہیڈسینی ٹائزر کا استعمال اور سماجی فاصلے سے فلو کی بیماری سے متعلق اچھے نتائج سامنے آئے۔
جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ فلو سیزن کے دوران یہاں فلو کے انفیکشن کی کوئی "نمایاں” لہر سامنے نہیں آئی بلکہ کسی دوسرے ملک میں بھی اس کے آثار نہیں دکھائی دیے۔
ادھر عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے بھی حالیہ انفلوئنزا اپڈیٹ جو مثب قرار دیا اور اس امر کی تصدیق کی کہ فلو کیسز میں نمایاں حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، فلو کی سرگرمی کم ترین سطح پر نظر آئی۔
رابرٹ کوچ انسٹیٹیوٹ نے بتایا کہ فلو سے ملتے جلتے انفیکشن میں بھی کمی دیکھی گئی، مارچ سے اگست 2020ء کے دوران عام متعدی امراض میں 35 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی، سب سے نمایاں کمی نظام تنفس کے انفیکشنز میں آئی ہے جو ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ دنیا میں خسرہ کا مرض بھی 86 فیصد تک دب گیا۔
سائنوویک ویکسین کا فائزر اور ایسٹرازینیکا سے موازنہ، حیران کن انکشاف
انفلوئنزا رپورٹ میں کہا گیا کہ کالی کھانسی میں 64 فیصد کی کمی نظر آئی، روٹا وائرس کے انفیکشن میں 83 فیصد جبکہ نورووائرس میں 79 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
حفظانِ صحت کے دیگر اصولوں کی پیروی نے پیٹ کے امراض میں کمی میں نمایاں کردار ادا کیا، جنسی طور پر اور خون کے ذریعے منتقل ہونے والے امراض میں بھی کمی آئی، ایچ آئی وی انفیکشن میں 22 فیصد کمی کا سبب RKI کے خیال میں وبا کے دوران پابندیاں ہیں۔ لاک ڈاؤن کے باعث لوگوں کی زندگیاں محدود ہوگئیں جس کے مثبت اثرات سامنے آئے۔