اشتہار

ممتاز شاعر، ادیب اور صحافی کرّار نوری کی برسی

اشتہار

حیرت انگیز

آج اردو کے ممتاز شاعر، ادیب، مترجم اور صحافی کرّار نوری کا یومِ وفات ہے وہ 1990ء میں آج ہی کے دن کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔

کرّار نوری کا اصل نام سیّد کرار میرزا تھا۔ وہ اپنے وقت کے عظیم شاعر مرزا غالب کے شاگرد آگاہ دہلوی کے پَر پوتے تھے۔ جے پور، دہلی کرار نوری کا وطن تھا جہاں انھوں نے 30 جون 1916ء کو آنکھ کھولی اور قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کرکے راولپنڈی میں‌ سکونت اختیار کرلی۔ بعد ازاں کراچی چلے آئے اور یہاں ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوئے۔

کرّار نوری کا شعری مجموعہ ’’میری غزل‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ انھوں نے نعتیہ شاعری بھی کی اور ’’میزانِ حق‘‘ کے نام سے نعتیہ کلام ان کی وفات کے بعد سامنے آیا۔

- Advertisement -

کراچی میں عزیز آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ کرار نوری کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے۔

ہر گام تجربات کے پہلو بدل گئے
لوگوں کو آزما کے ہم آگے نکل گئے

ہم کو تو ایک لمحہ خوشی کا نہ مل سکا
کیا لوگ تھے جو زیست کے سانچے میں ڈھل گئے

کیا کیا تغیرات نے دنیا دکھائی ہے
محسوس یہ ہوا کہ بس اب کے سنبھل گئے

حاوی ہوئے فسانے حقیقت پہ اس طرح
تاریخ زندگی کے حوالے بدل گئے

نوریؔ کبھی جو یاس نے ٹوکا ہمیں کہیں
ہم دامنِ حیات پکڑ کر مچل گئے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں