اشتہار

تحریکِ آزادی: مولوی فضل الحق کا تذکرہ جنھیں شیرِ بنگال بھی کہا جاتا ہے

اشتہار

حیرت انگیز

23 مارچ 1940ء کو قرار دادِ پاکستان پیش کرنے والے مولوی فضل الحق کو شیرِ بنگال کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وہ تحریکِ پاکستان کے عظیم راہ نما تھے جنھوں نے آزادی کی تحریک میں قائداعظم کا بھرپور ساتھ دیا۔

وطنِ عزیز میں جشنَ‌ آزادی کی تیّاریاں عروج پر ہیں اور زندہ قوموں کی طرح اس موقع پر ہم اپنے ان عظیم راہ نماؤں کو یاد کررہے ہیں جنھوں نے آزادی کے راستے میں جان و مال اور ہر قسم کی قربانی دی۔ ابو القاسم فضل الحق جو تاریخ میں اے۔ کے۔ فضل الحق کے نام سے بھی معروف ہیں، 26 اکتوبر 1873ء کو متحدہ بنگال میں پیدا ہوئے۔

پریزیڈنسی کالج کلکتہ سے گریجویشن کیا اور اس کے بعد کلکتہ یونی ورسٹی سے ریاضی میں ایم اے کی ڈگری لی۔ انھوں نے پہلے 1917ء میں بحیثیت جوائنٹ سیکریٹری کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ بعدازاں نظریاتی اختلافات کے باعث کانگریس سے استعفا دے دیا اور مسلم لیگ میں شامل ہوگئے جو مسلمانوں کی واحد سیاسی نمائندہ جماعت بن کر ابھری تھی۔

- Advertisement -

مولوی فضل الحق 1935ء میں کلکتہ کے مئیر رہے، 1937ء سے 1943ء تک مغربی بنگال کے وزیر اعلی منتخب ہوئے۔ انھیں سیاسی حکومتی امور کا خاصا تجربہ تھا اور قیامِ پاکستان کے بعد 1954ء میں مشرقی بنگال کے وزیر اعلٰی بنے۔

انھوں نے بنگال کے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ’’کراشک پرجا پارٹی‘‘ قائم کی، جو بعدازاں ایک سیاسی جماعت بن گئی۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم لیگ کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد جب اس کی تنظیم نو کی تو مولوی فضل الحق اس سے منسلک ہوگئے۔ انھوں نے تاریخی قرارداد پیش کرنے کے موقع پر اہم کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے انھیں شیرِ بنگال کا خطاب دیا گیا۔

مولوی فضل الحق 27 اپریل 1962ء کو ڈھاکا میں وفات پاگئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں