جھڑتے بالوں اور گنج پن کا علاج اب ممکن ہو سکے گا، حال ہی میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں چوہوں پر کیے گئے تجربات کے نتائج حیران کن نکلے ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جھڑتے بالوں اور گنج پن کا علاج اب ممکن ہو سکے گا، سائنس دانوں کی جانب سے ’نینو پارٹیکل سیرم‘ پر مشتمل ایک محلول بنایا گیا ہے جس کے ذریعے چوہوں پر حاصل ہونے والے نتائج نے محققین کو بھی حیران کر دیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ عمل خواتین اور مردوں کے گنج پن کے لیے بھی یکساں مفید ثابت ہو سکتا ہے، امریکن ہیئر لاس ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ جھڑتے بالوں کے مرض سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہو رہے ہیں، محققین بھی اس کے حل کے لیے پریشان ہوتے ہیں۔
ایلوپیشیا (Alopecia) ایک ایسی بیماری ہے جس میں خواتین اور مردوں میں بال جھڑنے لگتے ہیں، اس میں بالوں کی جڑوں کے نیچے خون کی باریک شریانوں میں خون کی ترسیل صحیح سے نہیں ہو پاتی۔
محققین کا کہنا ہے کہ بال نوجوانی میں بھی جھڑنا شروع ہو سکتے ہیں، 18 سے 20 سال کی عمر کے دوران 16 فی صد، 40 سے 49 سال کی عمر کے درمیان تقریباً 53 فی صد، اور 35 سال کی عمر تک دو تہائی مرد بالوں کے جھڑنے کے مسائل سے دو چار ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق جب بالوں کی جڑوں کے نیچے خون کی باریک شریانوں میں خون کی ترسیل صحیح سے نہیں ہو پاتی تو بالوں کو مطلوبہ غذائیت، منرلز اور وٹامنز بھی نہیں مل پاتے، آکسیجن کی فراہمی بھی رُک جاتی ہے، ایسے میں بالوں کے جھڑنے کا آغاز ہو جاتا ہے، کچھ لوگ تو نوجوانی ہی میں گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
سائنس دانوں نے اب گنج پن کے لیے ’سیرم نینو پارٹیکلز‘ پر مشتمل نیا علاج متعارف کرایا ہے، اس میں سر کی جلد، بے جان اور کمزور جِلد پر کام کیا جاتا ہے، اسے مضر صحت مادوں اور اجزا سے پاک کر کے صحت مند بنایا جاتا ہے، تا کہ جِلد میں آکسیجن صحیح سے سرایت کر سکے۔
اس علاج میں نینو پارٹیکلز پر مشتمل سیرم میں لیپڈ کمپاؤنڈز کا استعمال کیا گیا ہے، اس تحلیل ہونے والے محلول کو سر کی جِلد میں پہنچانے کے لیے مائیکرو نیڈلز یعنی انجیکشنز کا سہارا لیا جائے گا۔ سائنس دانوں نے یہ تحقیق چوہوں پر کی، جس کے واضح اور مثبت نتائج دیکھنے کو ملے، نینو پارٹیکلز پر مشتمل سیرم اور لیپڈز کمپاؤنڈز نے چوہوں کی جلد میں خون کی باریک شریانوں کو متحرک بنایا اور اُن میں بالوں کی افزائش دیکھنے میں آئی ہے۔