اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملازمین کی بحالی اور ترقی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملازمین کی بحالی اور ترقی سے متعلق ایکٹ 2010 کالعدم قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایکٹ 2010 سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملازمین کی بحالی اور ترقی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت اعظمیٰ نے کہا کہ 2010 میں بنایا جانے والا ایکٹ خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کےلیے بنایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ایکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں 2010 ایکٹ کے تحت ملازمین کو بحال کیا تھا اور ترقیاں دیں تھیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم نے 42 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جسٹس مشیر عالم نے ایکٹ کے ذریعے تمام ملازمین کو ملنے والے فوائد فوری روکنے کا حکم دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ سے فائدہ حاصل کرنیوالے ملازمین سابقہ پوزیشن پر واپس جائیں گے کیوں کہ ایکٹ 2010 سے ذریعے مستقل ملازمین کی حق تلفی کی گئی۔
سپریم کورٹ نے بحالی کے بعد ہونے والی یکمشت ادائیگیاں واپس لینے کا بھی حکم دیا اور کہا کہ ترقی پانے والے ملازمین کو عہدوں کے برعکس فوائد واپس نہ لیے جائیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ ریٹائرڈ ملازمین پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ مذکورہ فیصلے کےلیے سول ایوی ایشن اتھارٹی، انٹیلی جنس بیورو سمیت 72 اداروں کے ملازمین کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔