کابل: کابل ایئر پورٹ پر دو دھماکوں نے دنیا کے طاقت ور ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دھماکوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، جرمن وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں داعش خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے مشرقی گیٹ کے قریب 2 دھماکے ہوئے ہیں، جس میں دو درجن کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں، ترجمان پینٹاگون جان کربی نے امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں سے متعلق بھی خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔
کابل دھماکے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے، جب کہ جو بائیڈن امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے ساتھ مانیٹرنگ روم میں موجود ہیں، جہاں سے کابل کی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابل دھماکے کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی برطانوی اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
کابل ائیرپورٹ پر دوسرے دھماکے کا منظر #Kabul #KabulAiport #Afghanistan pic.twitter.com/WzQaNAlA9p
— hal.ahval (@ahval_hal) August 26, 2021
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے، فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں، سفرا اب پیرس سے خدمات انجام دیں گے۔
جرمن خاتون وزیر دفاع انیگریٹ کریمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ داعش کے خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں، جب کہ دھماکوں کی نوعیت کو دیکھ کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، امریکا پہلے بھی داعش کی جانب سے کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے، ادھر نیٹو سربراہ نے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد بھی کابل سے انخلا کا عمل جاری رہنا چاہیے، تاہم نیٹو نے اپنے تمام فوجیوں کو کابل ایئر پورٹ کا گیٹ چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔
#غبرګون:
اسلامي امارت د کابل په هوايي ډګر کې په ملکي خلکو چاودنه په کلکه غندي، یاده چاودنه په هغه سیمه کې ترسره شوې چې د امنيت مسئولیت يې د امريکايي ځواکونو په لاس کې دی.
اسلامي امارت د خپلو خلکو امنيت او ساتنې ته کلک متوجه دی، د شر غوښتونکو کړيو مخه به په کلکه سره ونيول شي.— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 26, 2021
نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک رُتے نے کابل دھماکوں پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نہیں نکال سکیں گے، اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے یورپ سے رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کے قبضے میں آئے ہوئے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر اس وقت ساری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں، ایک جانب نیٹو فوجی مکمل انخلا کے منتظر ہیں، دوسری طرف متعدد ممالک کے شہری کابل میں پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ افغان شہری بھی بڑی تعداد میں اپنا ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔
We can confirm that the explosion at the Abbey Gate was the result of a complex attack that resulted in a number of US & civilian casualties. We can also confirm at least one other explosion at or near the Baron Hotel, a short distance from Abbey Gate. We will continue to update.
— John Kirby (@PentagonPresSec) August 26, 2021
اگرچہ طالبان کی جانب سے امن کے دعوے کیے گئے ہیں، اور طالبان کا کہنا ہے کہ کابل پر ان کا کنٹرول ہے، تاہم کابل ایئر پورٹ کے گیٹ اور ہوٹل بیرن کے قریب ہونے والے دھماکوں نے دنیا کے کئی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور وہ اپنے شہریوں کے بہ حفاظت انخلا کے لیے پریشان ہو گئے ہیں۔
ترجمان پینٹاگون کے مطابق کابل ایئر پورٹ پر پہلا دھماکا گاڑی میں نصب بم کا تھا، جب کہ دوسرا دھماکا خود کش تھا، پہلا دھماکا بیرن ہوٹل کے قریب ہوا، بیرن ہوٹل ایئر پورٹ کے آبے گیٹ کے قریب ہے، جب ہجوم جمع ہوا تو دوسرا دھماکا ایئر پورٹ کے گیٹ پر ہوا۔
Video: Casualties from bombing attacks at the Kabul airport have been transferred to Emergency Hospital. Reuters quoted a Taliban official saying at least 13 people have been killed. The US Pentagon is reporting at least 2 blasts, one near Abbey Gate & the other near Baron Hotel. pic.twitter.com/vgs7pudEcA
— TOLOnews (@TOLOnews) August 26, 2021
جان کربی نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ کابل ایئر پورٹ کے گیٹ پر ہونے والا دھماکا زور دار تھا، اس دھماکے میں کئی امریکی اور عام افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق دھماکوں میں 13 ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم صحیح صورت حال ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہے، خدشہ ہے کہ ہلاکتیں دو درجن کے قریب ہیں، کابل اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 60 زخمی اسپتال لائے گئے، زخمیوں میں طالبان کے سیکیورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کابل ایئر پورٹ پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتی ہے، دھماکے ایک ایسے علاقے میں ہوئے جہاں سیکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں ہے، انھوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، اور شر پسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔