کراچی: عالمی بینک کے سابق علاقائی نمائندے ہارون شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کی غذائی قلت کو پورا کرنا ہوگا، پاکستان کی افغانستان سے تجارت بھی بڑھے گی۔
سابق عہدے دار عالمی بینک ہارون شریف دوسری افغان کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر کہا افغانستان کی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، افغانستان کے پروفیشنل افراد ملک چھوڑ دیں گے، ایسے میں پاکستان کی افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھ جائے گی، اور سی پیک کے لیے بھی افغانستان میں امن ضروری ہے۔
کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ
کانفرنس سے خطاب میں سرتاج عزیز نے بھی کہا کہ افغانستان کے نجی شعبے کے پاس پیسہ ہے، لیکن افغانستان کو 46 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کو صحت کے شعبے، ادویات اور غذا کے لیے اس کی معاونت کرنا ہوگی۔
افغان کانفرنس سے خطاب میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا افغانستان کا سب سے بڑا مسئلہ اس کا لینڈلاک سرزمین ہونا ہے، وہاں بنیادی سہولتوں کی قلت ہے، عالمی برادری افغانستان کی مدد کر کے تجارت کو فروغ دے سکتی ہے۔