کراچی: شہر قائد میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کا 80 سالہ ریکارڈ کیسے جلا، تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مختیار کار آفس منگھوپیر میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کے ریکارڈ میں آگ لگنے کی تحقیقات مکمل ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے منگھوپیر ریونیو ریکارڈ کی آتش زدگی کے واقعے کو غیر اتفاقی قرار دے دیا، زمینوں کے ریکارڈ میں آگ قصداً لگائی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتی زمینوں کی 10 ہزار سے زائد انٹریز پر مشتمل ریکارڈ جل جانے کی تصدیق ہو گئی، تحقیقاتی کمیٹی نے اسسٹنٹ کمشنر مشتاق جتوئی اور سابق مختیار کار قاضی حمود اور ابراہیم جونیجو کو ذمہ دار قرار دے دیا۔
تینوں ذمہ داروں کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی نے کارروائی کی سفارش بھی کر دی ہے، جل جانے والی دستاویزات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ آگ سے 1940 سے لے کر 2010 تک اور 2010 سے 2021 تک کا ریکارڈ متاثر ہوا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ آگ بجھانے کے دوران بھی ریکارڈ متاثر کیا گیا، منگھوپیر ریونیو ریکارڈ میں لگنے والی آگ اتفاقی نہیں تھی۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان افسران کو متعلقہ عہدوں پر دوبارہ تعینات نہ کیا جائے۔