تازہ ترین

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

غوطہ خوروں نے دنیا کا ’آٹھواں عجوبہ‘ دریافت کرلیا

وارسو: پولینڈ کے غوطہ خوروں نے دوسری جنگ عظیم میں سمندر برد ہوجانے والے دنیا کے آٹھویں عجوبے کو دریافت کرلیا۔

دی مرر کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ کے غوطہ خوروں کی جانب سے دریافت کیے گئے دنیا کے آٹھویں عجوبے کو سمندر سے باہر نکالنے کے لیے آج سے کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

گزشتہ سال پولینڈ سے تعلق رکھنے والے شوقیہ غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے بحیرہ بالٹک کی تہہ میں موجود ایک جہاز کے ملبے میں جواہرات سے مزین اس کمرے کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا تھا، غوطہ خوروں کو پولینڈ کے ساحلی شہر استکا سے 70 کلو میٹر فاصلے پر اپریل 1945 میں ڈوبنے والے جہاز کالسروہ کا ملبہ تھا۔

اس مہم کی سربراہی کرنے والے ٹومیک اسٹیچورا کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ سمندر کی تہہ میں موجود اس جہاز کے ملبے میں دنیا کا آٹھواں عجوبہ سمجھا جانے والا ’عنبر روم‘ ٹکڑوں کی شکل میں بڑے قفل بند صندوقوں میں بند ہیں جو ہم نے روبوٹس کے ساتھ کی جانے والی آخری غوطہ خوری کے دوران دیکھے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جہاز کے ملبے سے عنبر روم کے لیے آج سے ایک زیر آب مشن کا آغاز کیا جارہا ہے اس مشن میں تین غوطہ خوروں پر مشتمل ٹیم جہاز کے ملبے میں داخل ہونے کے لیے 12 مرتبہ تہہ میں جائیں گے اور ہر ٹیم کے پاس سمندر کی تہہ میں رہتے ہوئے ملبے میں موجود صندوقوں کا معائنہ کرکے لیے 30 منٹس کا وقت ہوگا۔

واضح رہے کہ اٹھارہویں صدی میں پروشیا (ماضی میں یورپ کی ایک مملکت تھی) میں تیار ہونے والے جواہرات سے جڑے عنبر روم کو روس کے سینٹ پیٹرس برگ کے نزدیک کیتھرائن محل میں نصب کیا گیا تھا۔

دوسری جنگ کے دوران نازی فوج اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے کوئنسبرگ شہر لے گئی جس کے بعد یہ غائب ہوگیا تھا اور جب سے اس کی گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی تھی۔

Comments

- Advertisement -