وارسو: پولینڈ کے غوطہ خوروں نے دوسری جنگ عظیم میں سمندر برد ہوجانے والے دنیا کے آٹھویں عجوبے کو دریافت کرلیا۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ کے غوطہ خوروں کی جانب سے دریافت کیے گئے دنیا کے آٹھویں عجوبے کو سمندر سے باہر نکالنے کے لیے آج سے کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
گزشتہ سال پولینڈ سے تعلق رکھنے والے شوقیہ غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے بحیرہ بالٹک کی تہہ میں موجود ایک جہاز کے ملبے میں جواہرات سے مزین اس کمرے کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا تھا، غوطہ خوروں کو پولینڈ کے ساحلی شہر استکا سے 70 کلو میٹر فاصلے پر اپریل 1945 میں ڈوبنے والے جہاز کالسروہ کا ملبہ تھا۔
اس مہم کی سربراہی کرنے والے ٹومیک اسٹیچورا کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ سمندر کی تہہ میں موجود اس جہاز کے ملبے میں دنیا کا آٹھواں عجوبہ سمجھا جانے والا ’عنبر روم‘ ٹکڑوں کی شکل میں بڑے قفل بند صندوقوں میں بند ہیں جو ہم نے روبوٹس کے ساتھ کی جانے والی آخری غوطہ خوری کے دوران دیکھے تھے۔
‘Eighth Wonder of the World’ found in WW2 shipwreck at bottom of oceanhttps://t.co/a0v4VxDzqx pic.twitter.com/0Z1NOd9LXG
— The Mirror (@DailyMirror) September 6, 2021
رپورٹ کے مطابق جہاز کے ملبے سے عنبر روم کے لیے آج سے ایک زیر آب مشن کا آغاز کیا جارہا ہے اس مشن میں تین غوطہ خوروں پر مشتمل ٹیم جہاز کے ملبے میں داخل ہونے کے لیے 12 مرتبہ تہہ میں جائیں گے اور ہر ٹیم کے پاس سمندر کی تہہ میں رہتے ہوئے ملبے میں موجود صندوقوں کا معائنہ کرکے لیے 30 منٹس کا وقت ہوگا۔
واضح رہے کہ اٹھارہویں صدی میں پروشیا (ماضی میں یورپ کی ایک مملکت تھی) میں تیار ہونے والے جواہرات سے جڑے عنبر روم کو روس کے سینٹ پیٹرس برگ کے نزدیک کیتھرائن محل میں نصب کیا گیا تھا۔
دوسری جنگ کے دوران نازی فوج اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے کوئنسبرگ شہر لے گئی جس کے بعد یہ غائب ہوگیا تھا اور جب سے اس کی گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی تھی۔