تازہ ترین

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

انسان کا بچہ پیدا ہوتے ہی چلنا یا بولنا کیوں نہیں سیکھتا ؟

انسان کے بچے دیگر جانداروں کی نسبت بولنے اور سیکھنے کے عمل کو دیر سے مکمل کرتے ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ انسانوں کے بچے افزائش اور سیکھنے میں زیادہ وقت اس لئے لیتے ہیں کیونکہ ان کے دماغ کا سائز بڑا ہوتا ہے۔

اس بڑے سائز کے دماغ کی افزائش پہ ان کی 80 سے85% فیصد توانائی لگ جاتی ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنی تمام تر توجہ دماغی افزائش پر دیتے ہیں اور اسی لیے وہ جلدی چل یا بول نہیں سکتے۔

Helpless at birth: Why human babies are different than other animals -  Genetic Literacy Project

ماہرین کے مطابق جسم کے تناسب سے انسان کا دماغ تقریباً باقی تمام جانوروں سے بڑا ہوتا ہے کیونکہ انسان کی نوع کی کامیابی کا  راز اس کی بہترین ذہانت ہے۔

جسم کے تناسب سے انسانی بچے کا دماغ بھی باقی تمام ممالیہ جانوروں کے بچوں کے دماغ سے بڑا ہوتا ہے لیکن زیادہ بڑے دماغ کے لیے زیادہ بڑی کھوپڑی بھی درکار ہوتی ہے۔

بڑی کھوپڑی کا ماں کے جسم سے فطری اخراج زیادہ مشکل اور تکلیف دہ ہوتا ہے، انسانی بچے کی پیدائش باقی ممالیہ جانوروں کی نسبت زیادہ تکلیف دہ اسی لیے ہوتی ہے کہ انسانی بچے کی جسامت اور اس کی کھوپڑی ماں کی (برتھ کینال) کے تناسب میں باقی جانوروں سے بڑی ہوتی ہے۔

اگر ارتقاء کے مراحل میں یہ ضروری ہوتا (یعنی جو بچے ایسا نہ کر پاتے وہ زندہ نہیں رہ پاتے) کہ انسانی بچہ پیدا ہوتے ہی چل پھر سکے تو پیدائش سے پہلے بچے کا دماغ چھوٹا رہتا جس سے بچہ جلد چلنے پھرنے کے قابل تو ہو جاتا لیکن ماں باپ اور ماحول سے جلد سیکھنے کی صلاحیت نہ رکھتا۔

May be an image of baby

چونکہ والدین اپنے بچوں کی بلوغت تک ان کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ضروریات زندگی فراہم کرتے ہیں اس لیے ارتقاء کے مراحل میں انسانی بچے ذہانت کے لیے یہ بہتر ہوتا ہے یعنی ان کا دماغ بڑا ہوتا ہے۔

اس کا ضمنی نتیجہ یہ نکلا کہ بچے پیدا ہوتے ہی چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہوتے بلکہ چلنا پھرنا بھی سیکھنا پڑتا ہے یعنی تجربات کی بنا پر دماغ میں اندرونی کنکشنز اس طرح سے بنتے ہیں کہ دماغ دو پاؤں پر جسم کو بیلینس کرنے کی کیلکولیشنز غیر شعوری طور پر کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔

گویا انسانی دماغ کی پلاسٹیسیٹی یعنی تجربات یعنی سٹیمولیس کے نتیجے میں دماغ کی وائرنگ کا تبدیل ہوجانا)، ذہانت (یعنی بڑے دماغ کی ضرورت) اور ماں کی برتھ کینال کی جسامت ان سب عوامل نے مل کر وہ ارتقائی رکاوٹیں پیدا کیں جن میں انسانی بچے کی جسامت اور پیدائش کے فوراً بعد بچے کی قابلیت کی حدود متعین ہوئیں۔

Comments

- Advertisement -