اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف اورحکومت کے درمیان جاری مذاکرات کا دوسرا دور بھی ختم ہوگیا، وزیرِاعظم کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم نے کبھی بھی مارشل لاء کی بات نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات کی کمیٹی بن چکی ہے جبکہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی جوڈیشل کمیشن کی تجویز کو ہم نے قبول کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف تیس دن کے لئے چھٹی پر چلے جائیں اور عدالتی کمیشن روزانہ کی بنیاد پر کاروائی کرکے ایک مہینے کے اندر فیصلہ سنائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نامزد ملزمان کے خلاف درج ہوناایک جمہوری مطالبہ ہے اوراس پرفی الفور عمل ہونا چاہئے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت کو ایک معقول تجویز دے دی ہے اور اب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے آئینی مطالبات مانے جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی کے چھے مطالبے ہیں جن میں سے تین آئینی اصلاحات سے متعلق ہیں جن کے لیئے کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے جبکہ تین مطالبات اس مفروضے کی بنیاد پر قائم ہیں کہ گذشتہ الیکشن میں تحریکِ انصاف کے ساتھ دھاندلی ہوئی، اس لئے جب تک جوڈیشل کمیٹی اس معاملے پراپنا فیصلہ نہ دے ان مطالبات پر غور نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن اور تحریک ِ انصاف کے علاوہ دس دیگر جماعتیں بھی ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی میں وزیر ِ اعظم کے استعفے اور پارلیمنٹ کی تحلیل کے خلاف متفقہ قرارداد منظورکی ہے۔
ان کا کہنات تھا کہ سینٹ جو کہ پاکستان کے وفاق کی علامت ہے اور جہاں مسلم لیگ ن اکثریت میں بھی نہیں ہے بلکہ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی اکثریت ہے انہوں نے بھی اسی نوعیت کی قرار داد منطور کی ہے۔
احسن اقبا ل نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے جلد از جلد حل کرلیں، ضد اور انا کی بنیاد پر کوئی بھی فیصلہ قوم پر مسلط نہیں کرنا چاہتے۔