1857ء میں آج ہی کے دن گشکوریاں کے نزدیک نورے دی ڈل کے مقام پر انگریزوں اور سکّھوں کے فوجی دستوں نے احمد خان پر حملہ کردیا۔ یہ مجاہدِ آزادی نماز کی ادائیگی میں مشغول تھے جب انھیں گولی کا نشانہ بنایا گیا۔ احمد خان اور ان کے ساتھی دشمن سے محاذ پر کئی دن سے بھڑے ہوئے تھے اور آخر کار لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
رائے احمد خاں کھرل کا سن پیدائش 1776ء ہے جو جنگِ آزادی کے دوران، نیلی بار کے علاقے میں برطانوی راج کے خلاف باغیوں (گو گیرہ بغاوت) کے سالار تھے۔ انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے برصغیر پر انگریزوں کا قبضہ اور ان کا راج کبھی تسلیم نہیں کیا تھا اور شروع ہی سے اس کے خلاف لڑتے رہے۔
رائے احمد خاں کھرل کا تعلق گاؤں جھامرہ سے تھا جو اب ضلع فیصل آباد میں واقع ہے۔ وہ رائے نتھو خاں کے گھر پیدا ہوئے۔
1857ء کی جنگِ آزادی کے دوران جب دلّی میں قتل و غارت کی گئی اور انگریزوں نے اس بغاوت کو کسی حد تک دبا دیا، تو یہ آگ پنجاب میں بھڑک اُٹھی۔ جگہ جگہ بغاوت کی آواز سنائی دے رہی تھی اور جب انگریز سرکار کی جانب سے برکلے نامی گورے نے اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے علاقے کے سرداروں کو طلب کرکے باغیوں سے نمٹنے کے لیے گھوڑے اور جوان مانگے تو احمد خان نے جواب دیا…”صاحب، یہاں کوئی بھی اپنا گھوڑا، عورت اور زمین نہیں چھوڑتا۔”
اس کے بعد برکلے نے کھرلوں اور دیگر کی پکڑ دھکڑ اور جیلوں میں قید کا ہی سلسلہ نہیں کچھ مجاہدوں کو پھانسی بھی دے دی جس پر احمد خان کھرل نے برادریوں کو اکٹھا کر کے انگریزوں سے لڑائی کے لیے تیاری کر لی اور رات کی تاریکی میں گوگیرہ جیل پر حملہ کرکے تمام قیدیوں کو چھڑا لیا۔ اس لڑائی میں تین سو سے زائد انگریز سپاہی مارے گئے۔
انگریز افسر برکلے نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے احمد خان کے قریبی رشتہ داروں اور بہو بیٹیوں کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد رائے احمد خان کھرل نے مجبوراً گرفتاری دی، مگر فتیانہ، جاٹوں اور وٹوؤں کی بڑھتی ہوئی مزاحمتی کارروائیوں کے پیش نظر احمد خان کی نقل و حرکت کو گوگیرہ بنگلہ کے علاقے تک محدود کرکے چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد احمد خان نے ایک موقع پر انگریزوں کے خلاف بھرپور لڑائی کا فیصلہ کیا جس کی اطلاع انگریز افسر کو بھی ہوگئی اور جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تو انگریز فوج نے جھامرے پر چڑھائی کردی، لیکن رائے احمد خان کھرل گرفتار نہ ہو سکا۔ انھوں نے گاﺅں کے بچوں اور عورتوں کو گرفتار کر کے گوگیرہ جیل میں بند کر دیا۔
تب 21 ستمبر 1857ء کو ایک بڑا معرکہ ہوا اور ایک جگہ سردار کی موجودگی کی مخبری پر برکلے بھی موجود تھا۔ سب نے رائے احمد خان کھرل کو نماز کی نیّت باندھتے دیکھا اور اس کے بعد برکلے کے حکم پر گولی چلا دی گئی۔ احمد خان کے ساتھ ان کا بھتیجا مراد کھرل اور سردار سارنگ بھی شہید ہوگئے۔
برکلے اسے اپنی فتح سمجھا تھا اور خیال کیا کہ احمد خان کے بعد اسے روکنے والا کوئی نہیں۔ اس کا واپسی کا سفر شروع ہوا تو ایک مقام پر فتیانوں نے حملہ کرکے برکلے کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور اپنے سردار کا بدلہ لے لیا۔