لاہور: نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں کہا ہے کہ کسی ایک فرد کے لیے آرڈنینس جاری نہیں کیا جاسکتا، آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی ، اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف ہے، پارلیمنٹ کی موجودگی آرڈیننس جاری نہیں کیا جاسکتا۔
دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع نہیں ہوسکتی ۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 غیر قانونی غیر آئینی ہے۔ قانون سازی کا اختیار صرف پارلیمنٹ کا ہے ۔
اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کسی ایک فرد کے لیے آرڈنینس جاری نہیں کیا جاسکتا،پٹیشن کے حتمی فیصلے تک نیب ترمیمی آرڈیننس پر عمل درآمد روکا جائے،اور آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے۔
گذشتہ روز نیب آرڈیننس گزٹ آف پاکستان میں شامل کیا گیا تھا، گزٹ نوٹیفکیشن کےبعد نئےآرڈیننس کوحتمی قانون کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔
آرڈیننس کے تحت موجودہ چیئرمین نیب نئےچیئرمین کے تقرر تک کام جاری رکھ سکیں گے۔