بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر مشرق وسطیٰ میں شدید تشویش پائی جارہی ہے، اس سلسلے میں لوگ احتجاجاً بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
خطے کے متعدد ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پوری شدت کے ساتھ جاری ہے، مذکورہ مہم عوام کی جانب سے چلائی جارہی ہے۔
اس ضمن میں عرب ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مقیم افراد میں اس بات پر سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے کہ آسام پولیس کی جانب سے مسلمانوں کی بیدخلی کے لیے چلائی جانے والی مہم کے دوران انتہا درجے کا ظلم و تشدد کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دنوں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسام پولیس نے کس طرح ایک مسلمان کو نہ صرف گولی ماری بلکہ آسام حکومت کا فوٹو گرافر پوری قوت سے مارے جانے والے مسلمان کی نعش کو ٹھوکریں مارتا رہا تھا۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق کویت کی قومی اسمبلی کے اراکین نے بھارتی حکام اور انتہا پسند گروپوں کی جانب سے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی سخت مذمت کی تھی۔
کویت کے قانون سازوں کی جانب سے 30 ستمبر کو کہا گیا تھا کہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک بشمول قتل ، نقل مکانی اور جلانے کی لہر کے تناظر میں کویت کے اراکین اسمبلی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
کویت کے اراکین نے اس حوالے سے عالمی اداروں کی توجہ بھی مبذول کرائی تھی جب کہ کویتی رکن پارلیمان شعیب المعظیری نے بھارتی اشیا کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد الخیلی جو ملک کے بااثر ترین علما میں سے ایک ہیں، نے 28 ستمبر کو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بارے میں ٹوئٹ کیا تھا۔
إن ما يجري في #الهند من عدوان سافر على المواطنين المسلمين بأيدي جماعات متطرفة -تسانده الهيئات الرسمية- يستوقف كل ذي ضمير إنساني؛ لذلك أناشد -باسم الإنسانية- جميع الدول المحبة للسلام بأن تتدخل لوقف هذا العدوان، كما أناشد الأمة الإسلامية جميعًا أن تقف وقفة واحدة تجاه هذا الأمر. pic.twitter.com/dw6gfn6ycn
— أحمد بن حمد الخليلي (@AhmedHAlKhalili) September 28, 2021
شیخ احمد الخیلی نے کہا تھا کہ میں انسانیت کے نام پر تمام امن پسند ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس جارحیت کو روکنے کے لیے مداخلت کریں۔ انہوں نے اپنے سرکاری ہینڈل سے عربی میں ایک پوسٹ بھی ٹوئٹ کی جس میں بین الاقوامی مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق اس صورتحال میں ہیش ٹیگ بھارت مسلمانوں کو قتل کرتا ہے عرب ممالک میں ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں بھارت پر نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے۔
اسلا مو فوبیا کے مصنف اور محقق خالد بیدون نے اسے ریاست کے زیر اہتمام اسلاموفوبیا اور ہندوتوا تشدد قرار دیا ہے۔ اسلامی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم ئیسکو کے سابق ڈائریکٹر اے التویجری نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ نریندر مودی کی ہندو حکومت ایک منظم پالیسی کے تحت اور بین الاقوامی خاموشی میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے اور انہیں قتل کر رہی ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق عبدالرحمان النصر جن کے ٹوئٹر پر تین لاکھ 18 ہزار سے زائد فالوورز ہیں نے درنگ میں تشدد کی وائرل ویڈیو کو ٹویٹ کیا اور کہا کہ خلیج میں 30 لاکھ سے زیادہ ہندو ہیں جو ہندوستان میں اربوں ڈالرز بھیجتے ہیں لیکن ہم ان کے ساتھ احترام کا سلوک کرتے ہیں تو وہ بھارت میں کیوں ہمارے بھائیوں کو صرف اس لیے مارا جار ہا ہے کہ وہ مسلمان ہیں؟