اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفرکی والدہ عصمت ذاکرکی ضمانت منظور کرلی اور دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ دونوں درخواست گزار مرکزی ملزمان نہیں، ان پر قتل چھپانے اور پولیس کو اطلاع نہ دینے کا الزام ہے، والد کی بیٹے سے بات ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ اپنی رائے دے کر پراسیکوشن کے مقدمے کو ختم نہیں کر سکتے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ممکن ہے کالز میں والد قتل کا کہہ رہا ہو یہ بھی ممکن ہے کہ روک رہا ہو۔
جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ بھی ممکن ہے بیٹا باپ کو سچ بتا ہی نہ رہا ہو، عدالتی استفسار پر وکیل مدعی نے بتایا کہ ملزم کا صرف منشیات کا ٹیسٹ کروایا گیا ہے،ذہنی کیفیت جانچنے کیلئے کوئی معائنہ نہیں ہوا۔
جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ ذہنی کیفیت کا سوال صرف اقرار جرم کی صورت میں اٹھتا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ بظاہر ماں کے جرم میں شامل کے شواہد نہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا ماں نے 2کالز گارڈ کو کی ہیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سفاک قتل ہےجس کو چھپانےکی کوشش کی گئی جبکہ جسٹس قاضی محمد امین کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے بعد بھی ملزمان کا رویہ دیکھا جاتاہے۔
عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے والدہ کی بھی 11 کالز کا ریکارڈ موجود ہونے کا موقف اپنایا، جس پر عدالت نے کہا کہ ملزم کی والدہ کا کردار سیکنڈری ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے والد ذاکر جعفر کی درخواست خارج اور والدہ عصمت بی بی کی درخواست ضمانت دس لاکھ روپے کے مچلکوں کےعوض منظور کر لی اور کہا ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔