اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

معروف لوک گلوکارہ ریشماں کی برسی جنھیں بلبلِ‌ صحرا بھی کہا جاتا ہے

اشتہار

حیرت انگیز

ریشماں کی آواز نہایت درد انگیز اور پُر سوز تھی۔ انھیں بلبلِ صحرا بھی کہا گیا۔ آج پاکستان کی اس مشہور لوک گلوکارہ کی برسی ہے۔ ریشماں 2013ء میں اپنے مداحوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی تھیں۔

وہ طویل عرصے سے علیل تھیں۔ انھیں گلے کے سرطان کا مرض لاحق تھا۔ ریشماں کی پیدائش کا سال 1947ء تھا۔ وہ راجستھان کے علاقے بیکانیر سے تعلق رکھتی تھیں۔

برصغیر کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے کراچی منتقل ہو گیا۔ ریشماں نے کم عمری میں صوفیانہ کلام گانا شروع کردیا تھا۔ مشہور ہے کہ بارہ برس کی ایک بچّی کو ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی نے لعل شہباز قلندر کے مزار پر سنا اور اسے ریڈیو پر گانے کا موقع دیا۔ یوں ریشماں پاکستان بھر میں لوک گلوکارہ کے طور پر متعارف ہوئیں اور بعد کے برسوں میں مقبولیت حاصل کی۔

”چار دناں دا پیار او ربّا، بڑی لمبی جدائی“ وہ گیت ہے جس نے ریشماں کو ملک ہی نہیں سرحد پار بھی شہرت اور پہچان دی۔

ریشماں نے گائیکی کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کی بنیاد رکھی گئی تو ریشماں نے ٹی وی کے لیے گانا شروع کر دیا۔ انھوں نے پاکستانی فلموں کے لیے بھی متعدد گیت گائے۔ ان کی مقبولیت سرحد پار بھی پہنچی اور معروف بھارتی ہدایت کار سبھاش گھئی نے اپنی فلم کے لیے ان کی آواز میں‌ گانا ریکارڈ کروایا۔ یوں ریشماں نے فلم ’ہیرو‘ کا گانا ’لمبی جدائی‘ گایا جو آج بھی پاک و ہند میں مقبول ہے اور نہایت ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔

ریشماں کے کچھ دیگر مقبول گیتوں میں ’سُن چرخے دی مِٹھی مِٹھی کُوک ماہیا مینوں یاد آؤندا‘، ’وے میں چوری چوری‘، ’دما دم مست قلندر‘، ’انکھیاں نوں رین دے انکھیاں دے کول کول‘ اور ’ہائے ربا نیئوں لگدا دِل میرا‘ شامل ہیں۔

اس لوک گلوکارہ کو ستارۂ امیتاز اور لیجنڈز آف پاکستان کا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں