سندھ حکومت نے تعمیرات کو ریگیولرائز کرنے سے متعلق آرڈیننس تیار کر کے گورنر سندھ کو بھجوا دیا۔
آرڈینس کےتحت ایک کمیشن قائم کیاجائےگا جس کا سربراہ ریٹائرڈ جج کو بنایا جائے گا۔ سیکریٹری بلدیات وٹاؤن پلاننگ اور چیئرمین آباد کمیشن کےممبرزہوں گے۔گورنرسندھ عمران اسماعیل کے دستخط کے بعد آرڈیننس لاگو ہو گا۔
کمیشن ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا حکم دے سکتا ہے سفارش پر غیرقانونی تعمیرات ملوث افسران کے خلاف کارروائی ہو گی۔ کمیشن کو بلڈر پر جرمانہ طے کرنے کا اختیار ہوگا اور بغیر منصوبہ بندی کے بنائے گئے تعمیرات کا فیصلہ ہوگا۔
آرڈیننس کے متن میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کا مطلب نجی تعمیرات یا وہ منصوبہ جو مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر فروخت کیا گیا ہو، کمیشن غیر قانونی تعمیرات کی ریگولائزیشن کا فیصلہ کرے گا کمیشن ریگولائزیشن کے لئے کسی فرم یا کمپنی کی خدمات حاصل کرسکے گی۔
کمیشن کی مدت ایک سال ہوگی اور غیر قانونی تعمیرات ریگولائزیشن کے لئے درخواستیں وصول کرے گا۔ کمیشن غیر قانونی تعمیرات ریگولائزیشن تمام اسٹیک ہولڈر سنے گا کسی بھی تعمیرات منصوبے کے مالک یا کمپنی پر جرمانہ عائد کر سکے گا۔
وزیر اعلی پندرہ دن میمبران کا تقرر کرنے کے پابند ہوں گے، کمیشن کو دفتر فنڈز درکار وسائل صوبائی حکومت دے گی۔
بیس سال کا تجربہ رکھنے والا ماہر آرکیٹکٹ اور وکیل، اور کوئی پروفیشنل کمیشن کے ممبرز ہوں گے۔ کمیشن غیر قانونی تعمیرات کروانے میں ملوث افسران کے خلاف کرمنل کیسز درج کرانے کا حکم دے سکتا ہے۔
کمیشن کسی بھی صوبائی محکمے کے افسر کو یا ریکارڈ طلب کرسکتا ہے اور کمیشن کو عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے۔ کمیشن غیر قانونی تعمیرات کی ریگولائزیشن کا فیصلہ 60 روز میں کرے گا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر کمیشن ریگولیزشیشن کا حکم واپسی لے سکتا ہے۔
آرڈیننس کے تحت کسی بھی حکم نامے کو چینلنج نہیں کیا جا سکے گا عارضی طور پورے سندھ انسداد تجاوزات آپریشن روک دیا جائے گا۔ آرڈیننس کی منظوری کے بعد عمارتوں کو گرانے کا حکم نامہ از خود 90 روز کے معطل ہوجائے گا۔