اشتہار

کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

اب تک کرونا وائرس کی کسی ایک قسم سے متاثر افراد دوسری قسم کے سامنے آنے کے بعد اس کے کم خطرے کا شکار رہتے تھے، تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے حوالے سے ایسا نہیں ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ کے ایک ممتاز سائنسدان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد کو بظاہر اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا، مگر ویکسی نیشن سے بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این آئی سی ڈی) کے ماہر این وون گوتھبرگ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ سابقہ بیماری سے متاثر افراد کو اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا۔

- Advertisement -

کرونا کی نئی قسم کے حوالے سے ابتدائی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اومیکرون کے باعث لوگوں میں دوسری بار کووڈ کیسز کی شرح میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے افریقہ میں حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران این وون نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ کیسز کی تعداد میں ملک کے تمام صوبوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا مگر ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے اب بھی تحفظ ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز سے ہمیشہ بیماری کی زیادہ شدت، اسپتال میں داخلے اور موت کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

جنوبی افریقہ نے ہی سب سے پہلے کرونا کی نئی قسم کو رپورٹ کیا تھا اور چند دنوں میں ہی دنیا کے متعدد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ماہر امبروز ٹیلیسونا نے اس موقع پر کہا کہ افریقہ کے جنوبی حصوں کے لیے سفری پابندیوں پر نظر ثانی کی جانی چاہیئے، کیونکہ اومیکرون کے کیسز 2 درجن ممالک میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور ان کے ذرائع واضح نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ اور بوٹسوانا نے کرونا کی اس نئی قسم کو شناخت کیا، ہم ابھی نہیں جانتے کہ اس کا ماخذ کہاں ہے، محض رپورٹنگ پر لوگوں کو سزا دینا غیر منصفانہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں