میانمار کی حکومت نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو فوج کے خلاف اکسانے اور کوویڈ 19 کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر چار سال کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آنگ سان سوچی کو 2 سال قید سیکشن 505 (بی) کے تحت جبکہ 2 سال قید قدرتی آفات کے قانون کے تحت سنائی گئی ہے۔
حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ان ممکنہ سزاؤں کے سلسلے میں سے پہلی ہوسکتی ہے جو نوبل انعام یافتہ سوچی کو کئی دہائیوں تک قید میں رکھ سکتی ہیں۔
ترجمان زاو من تن کا کہنا تھا کہ ’سوچی کو سیکشن 505 بی کے تحت دو برس، جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید دو برس قید کی سزا سنائی گئی۔‘
رواں سال فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد 76سالہ آنگ سان سوچی کو حراست میں لیا گیا تھا، حکمران جماعت نے آنگ سان سوچی پر مزید الزمات بھی لگائے ہیں جن میں سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، کرپشن اور انتخابی دھاندلی شامل ہے۔
خصوصی عدالت میں جاری سماعت کے دوران میڈیا کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور سوچی کے وکلا کو میڈیا کے ساتھ بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
آنگ سان سوچی کے دورِ حکومت میں سال2016 اور2017 کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی اور سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لے لیا گیا تھا۔