امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ برس مارچ تک کورونا کی نئی قسم اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین دستیاب ہوگی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ فائزر ویکسین کی تین خوراکیں اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کے 57 ممالک میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے جن کو اسپتال منتقل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنی ہفتہ وار وبا کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اومی کرون سے پیدا ہونے والی بیماری کی شدت کا اندازہ لگانے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے 26 نومبر کو اومی کرون ویرینٹ کا اعلان کیا تھا جس کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں سامنے آیا تھا۔
مزید پڑھیں: اور اب اومیکرون کا خوف، ماہرین نے ذہنی صحت کے لیے کارآمد طریقہ بتا دیا
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 دسمبر تک جنوبی افریقہ میں کورونا کیسز کی تعداد 62 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے اور اسی طرح کی صورت حال زمبابوے، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو اور ایسواتینی میں بھی ہے۔
انفیکشن کے خطرے پر بات کرتے ہوئے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’ابتدائی جائزے میں معلوم ہوا ہے کہ اومی کرون کی شکلیں تبدیل ہونے سے قدرتی مدافعت میں کمی ہو سکتی ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایدہانوم کا کہنا ہے کہ اگرچہ اومی کرون سے دوبارہ انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے تاہم اس کے اثرات ڈیلٹا سے کم ہوسکتے ہیں۔