کراچی : 1971 کی جنگ کے ہیرو سوار محمد حسین شہید کا 50 واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے، پاک فوج کےعظیم سپوت کو جرات وبہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پرنشان حیدرعطا کیا گیا، وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔
نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے، یہ اب تک پاک فوج کے 10 شہداء کو مل چکا ہے جنہوں نے وطن کی خاطر بہادری کی تاریخ رقم کی، ان میں ایک نام سپاہی سوار محمد حسین شہید کا بھی ہے جنہوں نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواں مردی سے مقابلہ کیا اور شہادت کا عظیم مقام ان کے حصے میں آیا۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوار محمد حسین شہید نشان حیدر کوخراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ 1971میں سوار محمدحسین شہید نےدشمن کوبھاری نقصان پہنچایا اور 16بھارتی ٹینکوں کوتباہ کیا،سوار محمدحسین شہید نےثابت کیا تھا کہ جرات کی کوئی حدنہیں۔
Tribute to Sowar Muhammad Hussain Shaheed, Nishan – e – Haider, on 50th Martyrdom anniversary for his supreme sacrifice in Zafarwal- Shakargarh Sector, 1971. His fearless actions inflicted heavy losses on enemy destroying 16 Indian Tanks thus proving that courage knows no bounds
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) December 9, 2021
سوارمحمد حسین شہید پنجاب کے علاقے گوجرخان کے قریب ڈھوک پیر بخش میں اٹھارہ جون انیس سو انچاس کو پیدا ہوئے. انہوں نے تین ستمبرانیس سوچھیاسٹھ کو سترہ برس کی عمرمیں پاکستان آرمی میں ڈرائیور کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی، اور ڈرائیور ہونے کے باوجود 1971 کی عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔
1971کی جنگ میں سیالکوٹ میں ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر مسلسل پانچ دن تک دشمن کی گولہ باری کے باوجود اگلے مورچوں تک اسلحہ پہنچاتے رہے، ان کی نشاندہی پر ہی پاک آرمی نے ہندوستان کی فوج کے 16 ٹینک تباہ کیے۔
دس دسمبرشام چار بجے دشمن کی مشین گن سے نکلنے والی گولیاں سوارحسین کے سینے میں جا لگیں جس سے وہ بھی شہداء کے قافلے میں شامل ہوگئے۔ جس وقت سوار محمد حسین کی شہادت ہوئی ان کی عمر محض 22 سال اور 6 ماہ تھی۔
دشمن کو دندان شکن جواب دینے اور ارض وطن کی خاطرجان کا نذرانہ پیش کرنے والے اس بہادر سپوت کا خون بھی تزئین گلستان میں شامل ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیاجائے گا۔
ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔