ملک بھر میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ایسے میں دو پاکستانی انجینئرز نے گیس بحران کا حل نکال لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق دو پاکستانی انجینئرز ساجد مصطفیٰ اور ریحان طاہر نے ایک ایسا چولہا متعارف کروایا ہے جسے جلانے کے لیے گیس یا لکڑی کی نہیں بلکہ بائیو ماس فیول کی ضرورت ہوتی ہے۔
دونوں انجینئرز نے بائیو ماس فیول، کھاد اور کوڑا کرکٹ سے ملا کر بنایا۔
گیس یا لکڑی کے بغیر جلنے والا چولہا چار سے چھ افراد کا کھانا بنانے کے ساتھ ساتھ توانائی کا صاف ستھرا ذریعہ ہے، یہ چولہا سردیوں کے موسم میں صارفین کے لیے ایک پورٹیبل اور ماحول دوست حل ہے کیونکہ اس سے دھواں نہیں نکلتا۔
ایک انجینئر کا کہنا تھا کہ یہ چولہا ان صارفین کے لیے بھی بہترین ہے جن کے پاس کوئی گیس نہیں ہے یا وہ ایل پی جی سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس خاندان کے ایل پی جی کے اخراجات 4 ہزار کے لگ بھگ ہیں وہیں اس چولہے کے اخراجات دو ہزار سے بائیس سو روپے تک ہوتے ہیں۔
انجینئر کا کہنا تھا کہ اس چولہے کو چلانے کے لیے بجلی کی نہیں صرف ’پاور بینک‘ کی ضرورت ہوتی ہے، انجینئرز کا کہنا ہے کہ اسے کمرشل کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
دوسرے انجینئر کا کہنا تھا کہ الحمدللہ بڑے شہروں میں ہمارا چولہا پہنچایا جارہا ہے، کچھ اداروں سے گفتگو جاری ہے، ہم چاہتے ہیں یہ چولہا گراس روٹ لیول تک پہنچایا جائے۔