واشنگٹن: امریکی طبی محققین نے کرونا وائرس اور اومیکرون ویرینٹ کی کچھ نئی لیکن پریشان کن علامات معلوم کر لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے ایک طبی مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھیں سرخ ہونا، جلد کی خارش اور بالوں کا تیزی سے جھڑنا بھی اومیکرون کی اہم علامات میں شامل ہیں۔
اومیکرون اور کرونا کی علامات تلاش کرنے کی غرض سے کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ حال ہی میں جن لوگوں کو کرونا یا اومیکرون کی تشخیص ہوئی انھیں روایتی علامات جیسے بخار، سانس لینے میں دشواری، نزلہ، جسم اور سر میں درد سمیت دیگر علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 فی صد مریضوں کو آنکھیں سرخ، بال جھڑنے اور جلد متاثر ہونے کی شکایات تھیں۔
اومیکرون کیا ہے اور کیسے حملہ آور ہوتا ہے؟ جدید تحقیق
طبی محققین نے بتایا کہ جب کرونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ انزائم 2 میں تبدیل ہو کر آنکھوں اور بالخصوص ریٹینا (پردۂ بصارت) کو متاثر کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی آنکھ کی سفیدی لال ہو جانے، آنکھوں میں خشکی، کھجلی اور سوجن کی شکایات سامنے آتی ہیں۔
امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی ایسوسی ایشن کے ماہرین نے بتایا کہ مطالعے کے دوران کچھ ایسے شواہد بھی سامنے آئے جس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ متاثرہ شخص کے بال تیزی سے گرتے ہیں، بخار اور مدافعتی نظام کی کمزوری سے انسان جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر انسان کی کھوپڑی پر پڑتا ہے اور بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
ابتدائی 6 ماہ کے دوران بال بہت زیادہ جھڑتے ہیں، 9 ویں مہینے میں یہ سلسلہ تھم جاتا ہے۔