گوانتا ناموبے جیل کے 20 برس مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کے ماہرین کے گروپ نے واشگنٹن پر زور دیا ہے کہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کے اس مقام کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک درجن سے زائد غیر جانبدار ماہرین نے اس امر پر تشویش ظاہر کی ہے کہ نائن الیون کے بعد کیوبا کے جزیرے پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران قائم کی گئی فوجی جیل تاحال فعال ہے۔
ماہرین نے کہا کہ دس جنوری 2002 کو امریکی نیوی کی جانب سے قائم کی گئی یہ جیل بدنامی میں کوئی ثانی نہیں رکھتی اور واشنگٹن کے قانون کی حکمرانی کے عزم پر ایک "داغ” جیسی ہے۔
ایک بیان میں ماہرین نے کہا کہ ایک ایسی حکومت جو انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرتی ہو اس کی جانب سے 20 برس تک لوگوں کو بغیر ٹرائل کے حراستی مرکز میں رکھنا جہاں تشدد اور غیرانسانی سلوک ہوتا ہو ناقابل قبول ہے۔
جبری گمشدگی اور بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھنے پر اقوام متحدہ کے دو ورکنگ گروپس اور پانچ غیر جانبدار ماہرین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ گوانتاموبے جیل کو بند کرے، وہ زیرحراست افراد کو ان کو ملک یا کسی تیسرے محفوظ ملک بھیجے اور تشدد و حراست میں رکھنے پر ان کو معاوضہ ادا کرے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہر نے کہا کہ انسانی حقوق کونسل کے نئے رکن کے طور پر امریکہ کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ انسانی حقوق کی مستقل خلاف ورزیوں کے اس بدصورت باب کو بند کرے۔
اس جیل میں بیک وقت زیادہ سے زیادہ 800 قیدی رکھے گئے تھے اور اب کیوبا کے جزیرے پر قائم اس فوجی حراستی مرکز میں 39 قیدی موجود ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ان میں سے کچھ قیدی جیل بننے کے پہلے دن یہاں لائے گئے تھے۔