اسلام آباد : چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ بس بہت ہوگیا، ستائیس فروری کو اسلام آبادپہنچیں گےاورحساب لیں گے، حکومت ٹیکسز کا طوفان نہیں،سونامی لے کرآرہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا معیشت پر حکومتی فیصلے عوام کو تکلیف میں ڈالیں گے، حکومت تب آئی ایم ایف کےپاس گئےجب آپ کمزورتھے، آئی ایم ایف سےجوڈیل لےکرآئےوہ بھی کمزورتھی، ہم نےتب بھی کہا تھا کہ ڈیل کابوجھ غریب عوام ہی اٹھائیں گے اور عوام کو مہنگائی اوربے روزگاری کی صورت میں یہ بوجھ اٹھاناپڑا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 2018 میں اپوزیشن نے میثاق معیشت کی بات کی تو حکومت نےانکارکردیا، حکومت نے اکیلے جو فیصلے کیے اس کانقصان سب کو نظر آرہا ہے، ہماری تجویز پر غور کرتے جو پسند آتی اسے پالیسی کاحصہ بناتے، آپ کہہ سکتےتھےکہ اپوزیشن جماعتیں اس فیصلےکونہیں مان رہی ہیں، آپ نےذاتی پسند نا پسند پر وہ فیصلے لیے ، جو پاکستان کے عوام کے پیٹ پر ڈاکا تھا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا اس وقت کے برے معاشی اشاریے سب کونظرآرہے تھے، پاکستان کی گروتھ کوتاریخی منفی سطح پرپہنچایا گیا، پاکستان ٹوٹا تب بھی ہماری گروتھ منفی نہیں تھی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار موجودہ حکومت گروتھ کومنفی میں لے آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں غربت اور بے روزگاری کا ریکارڈ توڑ چکے ہو، ہم کہتے ہیں یہ تبدیلی نہیں تباہی ہے توہم سچ کہہ رہے ہیں، حقیقت جوبھی ہویہ لوگ اپنے حساب سے بات کرتے رہتے ہیں۔
حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا عوام غربت مہنگائی میں ڈوبتے رہے یہ بتاتے رہے پاکستان ترقی کررہاہے، بجٹ میں وعدہ کیا گیا ہے کہ ہمارا معاشی ترقی کادورشروع ہورہا ہے، بجٹ میں صفر ٹیکس کا اعلان کیاگیا اور کہا تھا منی بجٹ بھی نہیں لائیں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ٹیکسز کاطوفان نہیں بلکہ اس کاسونامی لےکرآرہےہو،ب وزیراعظم اب مزیدغربت اورمزیدمہنگائی کابندوبست کررہےہیں، اب حکومتی اتحادی ہمیں نہیں پتہ اپنےحلقوں میں جاکرمنہ کیسےدکھائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخواکی عوام نے صرف تھوڑا سا ٹریلر آپ کو دکھایا ہے ، عوام جوآپ سےکریں گے اس کاجلدہی آپ کولگ پتہ جائےگا، عوامی نمائندے تو عوام کی ترجیحات کو دیکھتے ہیں ، یہ جو ظلم کرنے جارہےہیں ہیں اس کا جواب اتحادی بھی نہیں دے سکتے۔
بلاول بھٹو کا عمران خان کے اثاثوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ عوام غریب ہورہےہیں مگرخان صاحب کےپاس کیا جادو ہے ان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، حکومت میں آنے کے بعدخان صاحب کی کمائی میں 58فیصداضافہ ہوا، اب کونسا بزنس ہے جو خان صاحب نے خود کو امیر اور ملک کو کنگال کردیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ منی بجٹ کی وجہ سے عوام کو مزید مہنگائی برداشت کرناپڑے گی، گاڑیوں کے ٹیکس پر 100فیصد اضافہ ہوگا، انٹرنیٹ ، موبائل اور کمپیوٹر پر ٹیکس لگارہے ہیں، اس ٹیکس کونوجوانوں کو برداشت کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماراکسان جائے تو کہاں جائے،یہ ان کامعاشی قتل ہے، یوریاکابحران پیداکردیاپانی کی وجہ سےفصلوں کونقصان پہنچا، زراعت ہماری معیشت کابیک بون ہے، حکومت نے ہربجٹ میں بیک بون پرحملہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عام آدمی گھرکےبجلی ،کسان ٹیوب ویل کابل پورانہیں کرسکتا، ثابت ہوچکا ہے کہ عمران خان نے ہر چیز پر ٹیکس لگادیا ہے، حکومت بچوں کے منہ سے نوالہ چھین رہی ہے ، بچوں کے دودھ اورکھانے پینے کی چیزوں پرٹیکس لگادیا ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عوام کاسب سےاہم مسئلہ مہنگائی ہے،ہمیں بتایاگیاکہ دنیامیں مہنگائی کی وجہ سےپاکستان میں مہنگائی ہے جبکہ حقیقت یہ ہےکہ پاکستان میں مہنگائی دیگرممالک سے زیادہ ہے، کتنےڈھیٹ ہوکربیان بازی کرینگےہرشہری کوپتہ ہےتاریخی مہنگائی ہے۔
چیئرمین پی پی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈونیشن اورچیریٹی پربھی ٹیکس لگارہی ہے، جوقدرتی آفات کیلئےمفت سامان بھیجاجاتاہےاس پربھی ٹیکس لگارہےہو ، عوام دشمنی دیکھی، غریب دشمی دیکھی مگر یہ حکومت توملک دشمنی پر اتر آئی ، جس قسم کا ظلم اس منی بجٹ میں کیا جارہا ہے اس کیلئےالفاظ تک نہیں ، سلائی مشینوں پرٹیکس لگادیا اس پرمزیدنہیں بولوں گا آپ کوسمجھ آرہا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے فیصلے کرنےچاہئیں جو نچلی سطح تک اختیارات جائیں، کم سےکم اجرات پر لگائی جانیوالی پابندی کو ہٹایاجائے اور مہنگائی کے لحاظ سے تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوناچاہیے۔
بلاول نے مزید کہا کہ یہ واحد حکومت ہے جو خود اپنے ملک کیلئے بحرانوں کا بندوبست کرتی ہے، صدی میں بحران آتا ہے ہماری صدی کے بحران کا نام عمران خان ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملکی معاشی پالیسی کی وجہ سے عوام پریشانی کا شکارہے، عوام کی جانب سے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری ہورہی ہے، عوام کو تکلیف پہنچانے کےلئے حکومت نے غلط فیصلے کئے، بس بہت ہوگیا، ستائیس فروری کو اسلام آبادپہنچیں گےاورحساب لیں گے۔