کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی علامات دیگر اقسام سے مختلف ہیں جس کی وجہ ماہرین نے اومیکرون میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا ہے۔
کورونا کی نئی قسم اومیکرون جس کو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں دریافت کیا گیا تھا اب برطانیہ، کینیڈا، پرتگال، بیلجیئم اور ہالینڈ تک پہنچ چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں کئی ممالک اس وائرس کے داخلے سے بچنے کے لیے سفری پابندیاں لگا رہے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بظاہر اومیکرون قسم بہت زیادہ متعدی ہے مگر کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔
اومیکرون کی عام علامات جاننے کےلیے ماہرین نے 47 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے نتیجہ اخذ کیا کہ اومیکرون کی پانچ عام علامات ہیں۔
ڈیٹا کے مطابق اومیکرون کی 5 عام ترین علامات میں ناک بہنا، سردرد، تھکاوٹ، چھینکیں اور گلے کی سوجن شامل ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہر فرد میں علامات مختلف ہوسکتی ہیں تو کھانسی اور بخار نہ ہونے پر خود کو کووڈ سے محفوظ سمجھنا نہیں چاہیے۔
اومیکرون کے حوالے سے جنوبی افریقہ، برطانیہ اور دیگر ممالک میں کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اومیکرون سے متاثرہ افراد میں دیگر اقسام کے مقابلے علامات کی شدت معتدل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اومیکرون سے متاثرہ افراد کے اسپتال میں داخلے کی شرح ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہے۔
اومیکرون کی علامات دیگر ویرینٹ سے مختلف ہونے کی اہم وجوہات نئی قسم میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے وائرل ذرات کا زیادہ اجتماع پھیپھڑوں کی بجائے بالائی نظام تنفس میں ہوتا ہے، جو نزلہ زکام کا باعث بنتا ہے۔