متحدہ عرب امارات میں پانی کی قلت دور کرنے اور بارش میں اضافے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی)، مشین لرننگ اور بایگروسکوپک نینو میٹریلز کا استعمال کیا جائے گا۔
ایک غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق یہ اعلان یو اے ری ریسرچ پروگرام برائے رین اینہانسمنٹ سائنس ایکسپو 2020 دبئی میں ہونیوالی ایک خصوصی تقریب میں کیا گیا۔
اس پروگرام کے تحت بارش میں اضافے کی تحقیقی تجاویز میں سے ہر ایک کے لیے 3 سالوں میں 1.5 ملین ڈالر کی گرانٹ پیش کرے گا جو ساڑھے 5 لاکھ ڈالر فی سال فراہم کی جائیگی۔
سپیک آئی این سی میں پرنسپل تفتیش کار ڈاکٹر بریڈلی بیکر نے یہ گرانٹ ان کی تحقیقی تجویز کے عنوان ‘‘یو اے ای میں بارش کو بائیگرو اسکوپک نینو مٹیریلز کا استعمال کرتے ہوئے بڑھانا’’ سے حاصل کی جس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ آیا نینو مٹیریل سیڈنگ ایجنٹ اور الیکٹرک چارج جنریٹرز کے اثرات ثانوی برف کے عمل کو متحرک کریں گے جو ممکنہ طور پر بارش میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس کے لیے سیٹلائٹ کے مشاہدات، زمین پر مبنی موسم کے ریڈار ڈیٹا، بارش کے گیجز اور عددی موسم کی پیشگوئی کے تخمینوں کو ملانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا ایک نیا فریم ورک بنایا جائے گا۔
خلیجی ویب سائٹ کے مطابق پروگرام کو کل81 درخواستیں موصول ہوئیں جو 5 براعظموں کے 37 ممالک کے 159 اداروں سے وابستہ 378 سائنسدانوں اور محققین نے پیش کیں۔
متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور صدارتی امور کے وزیر شیخ منصور بن زید النہیان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ تعاون اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہم زمینی تباہی کے حتمی اسباب جاننے میں کامیاب ہوجائیں گے، پروگرام میں پیش کیے گئے خیالات حقیقتاْ مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر پانی کی حفاظت کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈٓاکٹر عبداللہ المندوس جو کہ این سی ایم کے ڈٓائریکٹر اور عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کی علاقائی ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ تجاویز، پہلے سے دیئے گئے منصوبوں کے ساتھ بنجر اور نیم خشک علاقوں میں پانی کے دباؤ کے چیلنجوں کے لیے امید افزا حل تیار کرنے کے لیے ٹھوس سائنسی بنیاد فراہم کرے گی۔