سابق چیف سلیکٹر ہارون رشید نے انکشاف کیا کہ مصباح نے فواد عالم کو منتخب کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر فواد اسکواڈ میں شامل ہوا تو وہ صرف ٹیم کیساتھ مسافر کی حیثیت سے ہوں گے۔
اپنے دور میں ہونے والی بدعنوانیوں اور سازشوں سے متعلق انکشاف سنہ 2015 سے 2016 تک قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دینے والے ہارون رشید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘باؤنسر’ میں میزبان شعیب جٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ہارون رشید نے پروگرام کے دوران بتایا کہ سنہ 2016 کے ورلڈ کپ میں شاہد آفریدی اور وقار یونس ایک پیج پر نہیں تھے کیوں کہ وقار یونس الگ ٹیم چاہتے تھے اور شاہد آفریدی علیحدہ ٹیم منتخب کرنا چاہتے تھے۔
ہارون رشید نے بتایا کہ شاہد آفریدی ورلڈ کپ اسکواڈ میں سہیل تنویر کو شامل کرنا چاہتے تھے جب کہ چیئرمین نے سہیل تنویر کا نام ورلڈ کپ کیلئے بنائی گئی فہرست سے کاٹ دیا تھا۔
‘میں نے اس موقع پر دونوں شخصیات شاہد آفریدی اور وقار یونس کو تنبیہ کی کہ آپ ایک پیج پر آجائیں لیکن دونوں نہیں مانے’۔
ہارون رشید نے شعیب جٹ کو بتایا کہ جب نیوزی لینڈ کی ٹیم 1994 میں پاکستان کے دورے پر آئی تو اس وقت میں بطور سلیکٹر ٹیم سلیکٹ کی جس میں یونس خان اور شعیب اختر بھی موجود تھے۔
جب ہم دو میچ کھیل کر راولپنڈی پہنچے تو مجھے جاوید صاحب کی کال موصول ہوئی کہ ہارون آپ کی شکایت آئی کہ آپ نے سفارشی کھلاڑی بھی ٹیم میں شامل کیے ہیں، میں نے پوچھا کہ سر کون سے کھلاڑی سفارشی لیے میں نے تو انہوں نے کہا کہ یونس خان کا نام کراچی والوں نہیں دیا تو آپ نے انہیں بنیاد پر لیا۔
ہارون رشید نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ میں نے جاوید صاحب سے کہا کہ سر یہ لڑکا بہت باصلاحیت ہے اور آگے جاکر یہ پاکستان کیلئے کھیلے گا اور وہی ہوا یونس خان نے پاکستان کیلئے پرفارمنس دی اور قیادت بھی کی۔
لیکن انہوں بتایا کہ وقار یونس نہیں چاہتے تھے کہ یونس خان پاکستان کی ٹیم میں کھیلیں، وقار یونس کو منانے کےلیے خصوصی طور پر چیئرمین نے دبئی بھیجا، اس کے بعد یونس خان نے ریٹائرمنٹ لےلی لیکن مجھے کبھی نہیں بتایا کہ وہ ریٹائرمنٹ لینا چاہتے ہیں، یونس خان نے ریٹائرمنٹ لیکر مجھے عزت نہیں دی بلکہ مشکل میں ڈال دیا۔
ہارون رشید نے بتایا کہ اسی طرح مصباح الحق فواد عالم کو ٹیم میں شامل کرنے کے مخالف تھے اور انہوں نے شرط رکھی تھی کہ اگر فواد عالم کو اسکواڈ میں منتخب کیا گیا تو وہ (مصباح الحق) ٹیم کی ساتھ ایک مسافر کی حیثیت سے سفر کریں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بطور چیف سلیکٹر کھلاڑی نہ سلیکٹ کرنے پر مجھ پر فائرنگ کی گئی اور فائرنگ کا واقعہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پیش آیا۔
ہارون رشید نے بتایا کہ انہیں من پسند لڑکے ٹیم میں شامل کروانے کےلیے بلینک چیک بھی پیش کیے گئے لیکن انہوں نے ایمانداری سے اپنا کام کیا اور کبھی کوئی رشوت نہیں لی۔
انہوں نے بتایا کہ شعیب اختر کو آسٹریلیا سے واپس بلانے کا شہریار خان کا فیصلہ غلط تھا کیوں کہ شعیب اختر آسٹریلین نائٹ کلب میں گئے وہ معمول کی چیز تھی، جس کی میں نے مخالفت کی اور شعیب کی حمایت کرنے پر مجھے آن ٹور تبدیل کردیا گیا۔