اشتہار

سابق برطانوی خاتون وزیر بھی مسلم مخالف رویے کا شکار

اشتہار

حیرت انگیز

برطانوی رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

دنیا بھر میں مسلمانوں سے روا رکھا جانے والا نفرت انگیزسلوک کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، عام مسلمان ہی نہیں اہم عہدوں پر تعینات افراد کو بھی متعصبانہ رویے کا شکار ہونا پڑتا ہے، جس میں برطانوی رکن پارلیمنٹ نصرت غنی بھی شامل ہیں۔

برطانوی رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے اتوار کے روز  انکشاف کیا کہ انہیں صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

- Advertisement -

دوسری جانب برطانیہ کے چیف وہپ مارک اسپینسر نے کنزرویٹو  ایم پی کے اس الزام کی تردید کی ہے۔

نصرت غنی ٹرانسپورٹ کی وزیر تھیں جنہیں 2020 میں وزارتوں کے ردوبدل کے دوران ان کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

ایک غیر ملکی جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے نصرت غنی نے کہا کہ انہیں ایک وہپ کے ذریعہ بتایا گیا تھا کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ کی ایک میٹنگ میں ان کی مسلم شناخت کا معاملہ اٹھایا گیا تھا، ساتھ ہی میٹنگ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مسلم خواتین کا وزیر ہونا معاونوں کو پریشانی کا احساس دلاتا ہے۔

خاتون برطانوی رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ انہوں نے اس معاملے کو اس وقت چھوڑ دیا جب انہیں بتایا گیا کہ اگر وہ اس معاملے کو اٹھاتی ہیں تو ان کا بائیکاٹ کردیا جائے گا اور اس سے ان کا کیریئر اور وقار تباہ ہوجائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چیف وہپ مارک اسپینسر نے خود کو وہی شخص بتایا ہے جس کے بارے میں نصرت غنی نے دعویٰ کیا ہے اور انہوں نے خاتون کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔

Comments

اہم ترین

ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں