ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

شرح سود میں رد و بدل؟ مانیٹری پالیسی کا اعلان ہو گیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، شرح سود میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود 75۔9 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود اس وقت جہاں ہے وہ مناسب سطح پر ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سال کی جی ڈی پی گروتھ 5۔4 فی صد رہنے کی توقع ہے، فنانس سپلیمنٹری بل پاس کیا ہے، شرح سود جس جگہ ہے وہ ہماری معیشت کے لیے بہتر ہے۔

- Advertisement -

رضا باقر نے کہا مانیٹری پالیسی ڈیمانڈ کو کنٹرول کرنے کا ٹول ہے، ہم نے کسی بینک کو کوئی ہدایات نہیں دیں، مہنگائی کم ہونا مالیاتی استحکام ہوتا ہے، مہنگائی کی بڑی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہت زیادہ ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایڈمنسٹریٹو اقدامات بہت ضروری ہیں۔

انھوں نے کہا مانئٹری پالیسی پیش کرنے کے حوالے سے واضح ڈسکشن ہوتی ہے، شرح سود میں اضافہ کیا گیا، اور کیش ریزرو کو بڑھایا گیا، ان تمام اقدامات کا مقصد مہنگائی کو کنٹرول کرنا تھا، لیکن کرونا جب آیا تو شرح سود میں کمی کی گئی، مانیٹری پالیسی ہمیشہ بہت زیادہ ٹائٹ نہیں ہوتی۔

گورنر ایس بی پی کے مطابق رواں مالی سال کے دوران شرح سود میں 75۔2 فی صد اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے 13 سے 14 ارب ڈالر ہے، مہنگائی میں کمی آئے گی اور معاشی نمو پائیدار رہے گی، جی ڈی پی نمو 4 سے 5 فی صد رہے گی۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کی شرح اس وقت زیادہ ہے لیکن اگلے برس مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی، تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا تھا لیکن اب مزید نہیں بڑھا اور یہ 1.9 بلین ڈالر پر موجود ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ اگلے ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا مگر آہستہ آہستہ استحکام آ جائے گا، تاہم اگلے سال تک مہنگائی میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں