تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ڈھائی ہزار سال قدیم دنیا کی پہلی یونیورسٹی جو پاکستان میں بنی

کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی پہلی باقاعدہ یونیورسٹی ڈھائی ہزار سال قبل آج کے پاکستان میں قائم کی گئی تھی جہاں سے سینکڑوں ایسی شخصیات نے تعلیم حاصل کی جنہوں نے مذہبی و سیاسی، ثقافتی اور سماجی تاریخ کا رخ موڑ دیا۔

راولپنڈی سے 22 میل کے فاصلے پر شمال مغرب کی جانب موجود شہر ٹیکسلا ایک تاریخی شہر ہے جو 600 قبل مسیح میں قائم کیا گیا، تاریخ کے اوراق میں اس کا نام ٹکشاشلا ملتا ہے۔

2600 سال قبل یہاں قائم کی جانے والی درسگاہ کو دنیا کی پہلی یونیورسٹی قرار دیا جاتا ہے۔

اس یونیورسٹی میں 16 مختلف ممالک کے 10 ہزار سے زائد طالب علم زیر تعلیم رہے، جنہیں ہندو وید، فلکیات، فلسفہ، جراحت، سیاسیات، جنگ، تجارت اور موسیقی کی تعلیم دی گئی۔

بدھ ازم کی مقدس کتابوں جتاکا میں اس یونیورسٹی کو صدیوں قدیم علمی مرکز کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔ ہندو مذہب کی طویل ترین اور منظوم داستان مہا بھارت میں بھی، جسے مذہبی صحیفے کی حیثیت حاصل ہے، اس یونیورسٹی کا ذکر ہے۔

یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہر، مختلف ریاستوں کے راجا اور جنگی سپہ سالار بنے جن میں سے چند قابل ذکر نام یہ ہیں۔

چانکیہ ۔ وشنو گپت جو بعد میں چانکیہ کے نام سے مشہور ہوا، تاریخ کا مشہور جنگی حکمت ساز، مدبر اور فلسفی ہے جس نے ارتھ شاستر جیسی معرکۃ الآرا کتاب لکھی، جنگی اور معاشی حکمت سازی پر لکھی گئی یہ کتاب آج بھی عسکری و سیاسی فیصلہ سازی میں استعمال کی جاتی ہے۔

جتوپل ۔ قدیم بنارس کا کمانڈر ان چیف بنا

جیواکا ۔ گوتم بدھ کا طبیب بنا

پنینی ۔ ماہر لسانیات جس نے سنسکرت زبان میں خاصی تبدیلیاں کیں

چراکا ۔ قدیم طبی طریقہ علاج آیور ویدا کے بانیوں میں سے ایک

اس عظیم درسگاہ کے کھنڈرات آج بھی ٹیکسلا میں موجود ہیں۔

Comments

- Advertisement -