تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

لندن میں ملکہ برطانیہ سے زیادہ پراپرٹی رکھنے والا خلیجی ملک

تقریباً ساڑھے 11 ہزار مربع کلو میٹر پر پھیلے اس چھوٹے سے خلیجی ملک کی آبادی 29 لاکھ افراد پر مشتمل ہے تاہم اس کی سرمایہ کاری اور جائیدادیں پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔

ہم بات کر رہے ہیں قطر کی جو قدرتی گیس و تیل کے ذخائر سے مالامال ہے۔ تیل و گیس کے وسیع ذخائر اس کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

دنیا ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے تیل اور گیس پر انحصار کم کر رہی ہے جس سے عرب ممالک کی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے۔ ایسے میں دیگر ممالک کی طرح قطر بھی تیل اور گیس پر معاشی انحصار ختم کر کے متبادل توانائی پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

قطر 334 ارب ڈالرز سے زائد مالیت کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کا 11واں بڑا خود مختار انویسٹمنٹ فنڈ بن چکا ہے۔ دنیا بھر میں بے شمار قیمتی املاک قطر کی براہ راست زیر ملکیت ہیں یا پھر اس کے سرمایہ کار اور کمپنیاں ان املاک میں حصہ دار ہیں۔

لندن میں اس کی زیرِ ملکیت املاک ملکہ برطانیہ کی جائیداد  سے بھی زیادہ ہے۔ صرف یہی نہیں قطر ہالی وڈ میں مہنگے ترین (Miramax Studios)  خرید چکا ہے۔

لندن میں قطر کی پراپرٹی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لندن کی 15 مہنگی ترین عمارتوں میں سے 34 فیصد قطری کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کی زیرِ ملکیت ہیں۔

قطر کا کاروباری گروپ لندن میں ایچ ایس بی سی اور شادر ٹاور کا مالک ہے۔لندن کا ایک علاقہ قطری کوارٹرز کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں کی 25 فیصد املاک قطری سرمایہ کاروں کی ہیں۔

قطر نے جائیداد کی خریداری کے علاوہ دیگر شعبوں ، جن میں ایوی ایشن، اسپورٹس اور ٹیکنالوجی کے شعبے شامل ہیں، میں بھی کر  رکھی ہے۔ قطر لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ کے 20 فیصد کا مالک ہے۔

بیرون ملک سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کی غرض سے قطر نیشنل ویژن  2030ء متعارف کرایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لندن میں دیگر ممالک کی طرح قطری سرمایہ کاری زیادہ دیکھنے کو ملے گی۔

اس کے علاوہ قطر نے 2016 میں سنگاپور میں ایشیا اسکوائر ٹاور 2.5 ارب ڈالر میں خریدا جو سنگاپور کی تاریخ میں کسی بھی آفس بلڈنگ کی سب سے زیادہ قیمت تھی۔

Comments

- Advertisement -
یاسین صدیق
یاسین صدیق
لکھاری اے آر وائی نیوز ڈیجیٹل سے منسلک صحافی ہیں۔