تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

سورن لتا کا تذکرہ جنھیں‌ نذیر کی چاہت نے یکسر بدل کر رکھ دیا تھا

سورن لتا نے سکھ مذہب ترک کرکے اسلام قبول کیا تھا۔ دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ان کا نیا نام سعیدہ بانو رکھا گیا، لیکن اس وقت تک وہ فلم نگری میں سورن لتا کے نام سے جو پہچان بنا چکی تھیں، اسے کوئی فراموش نہیں کرسکا۔

سعیدہ بانو المعروف سورن لتا نے 2008ء میں آج ہی کے دن وفات پائی۔ وہ برصغیر پاک و ہند میں اپنے وقت کی مقبول ہیروئن تھیں۔ فلم کے علاوہ تعلیمی شعبے میں اپنی خدمات کی وجہ سے سورن لتا نے بڑی پہچان بنائی۔ وہ خود بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باشعور تھیں اور لڑکیوں کو پڑھانے کی بڑی حامی تھیں۔ انھوں نے لاہور میں جناح پبلک گرلز اسکول کی بنیاد رکھی اور آخر عمر تک شعبۂ تعلیم کے لیے خدمات انجام دیتی رہیں۔

سورن لتا 20 دسمبر 1924ء کو راولپنڈی کے ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ انھوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1942ء میں رفیق رضوی کی فلم آواز کے ایک ثانوی کردار سے کیا تھا۔

1943ء میں سورن لتا نے نجم نقوی کی فلم تصویر میں پہلی مرتبہ ہیروئن کے طور پر کام کیا، اس فلم کے ہیرو اداکار نذیر تھے۔ اگلی فلم لیلیٰ مجنوں تھی اور اس میں بھی وہ اداکار نذیر کے ساتھ نظر آئیں۔ یہ فلم سورن لتا کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لائی اور انھوں نے اسلام قبول کرکے نذیر سے شادی کرلی۔ ان کی فلمی جوڑی بہت پسند کی جارہی تھی اور نذیر کام یاب ہیرو شمار کیے جاتے تھے۔ اداکار نذیر 1983ء میں وفات پاگئے تھے۔

نذیر سے شادی کے بعد انھوں نے رونق، رتن، انصاف، اس پار اور وامق عذرا جیسی فلموں میں‌ اداکاری کے جوہر دکھائے۔ سورن لتا نے بعد میں اپنے شوہر اور اس وقت کے مقبول ہیرو نذیر کے ساتھ مل کر فلم سچّائی بنائی تھی۔ یہ دونوں اس فلم میں ہیرو اور ہیروئن کے روپ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ اسی سال پاکستان کی پہلی سلور جوبلی فلم پھیرے ریلیز ہوئی۔ اس کے فلم ساز، ہدایت کار اور ہیرو نذیر اور ہیروئن سورن لتا تھیں۔ پھیرے کو زبردست کام یابی ملی اور اس کے بعد اس جوڑے کی پنجابی فلم لارے اور اردو فلم انوکھی داستان ریلیز ہوئیں۔

1952ء میں نذیر نے شریف نیّر کی ہدایت کاری میں فلم بھیگی پلکیں تیار کی جس میں سورن لتا نے الیاس کاشمیری کے ساتھ ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں نذیر نے ولن کا کردار ادا کیا تھا۔ 1953ء میں اداکارہ کی چار مزید فلمیں شہری بابو، خاتون، نوکراور ہیر ریلیز ہوئیں۔ ایک کام یاب فلمی کیریئر کے بعد سورن لتا نے انڈسٹری سے کنارہ کش ہو جانے کا فیصلہ کیا اور اپنے قائم کردہ تعلیمی ادارے تک محدود ہوگئیں۔

Comments

- Advertisement -