لاہور: تحریک عدم اعتماد کی تحریک سیاسی مخالفین کو قریب لے آئی، مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان 22 سال بعد سیاسی رابطہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن اور ق لیگ کے درمیان دو دہائیوں سے زائد عرصہ گزرجانے کے بعد دوبارہ رابطہ ہوا ہے، شہبازشریف کی قیادت میں ن لیگ کا چار رکنی وفد آج چوہدری برداران سے ملاقات کرے گا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی قیادت میں سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق، چئیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی رانا تنویر ڈپٹی اور سیکرٹری ن لیگ عطاتارڑ چوہدری برادران کی رہائش گاہ جائیں گے۔
ملاقات میں ق لیگ کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین ، پرویزالہی ، مونس الہی اور سالک حسین موجود ہوں گے ، ن لیگ کا وفد چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا، ملاقات کا ہم ایجنڈہ مرکز اور پنجاب میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے لیے ق لیگ کی حمایت طلب کرنا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ایک پوائنٹ پر رہتا ہوں اور آخر تک لڑتا ہوں، دو محاذوں پر جنگ لڑنا سیاسی طور پر درست نہیں ہے، مشترکات کے لیے بڑا دل رکھنا ہوتا ہے، حالات کا انتظار بھی کرنا پڑتا ہے، سیاسی لوگ ہیں اتفاق رائے اور سوچ سمجھ کر آگے بڑھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں تیاری کرنے دیں اور گراؤنڈ بنانے دیں، 23 مارچ کا لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی کولانگ مارچ کی تیاری کی ہدایت کی جاچکی ہے۔
دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرادری نے اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو عدم اعتماد کے معاملے پر ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے۔