صوبہ پنجاب کے ضلع لیہ میں ایک ذمین دار نے کم عمر گھریلو ملازم پر ڈنڈوں سے بیہمانہ تشدد کر ڈالا۔
پولیس کے مطابق واقعہ چوک اعظم کے علاقے دھوی اڈا میں پیش آیا جہاں ایک زمین دار نے گھریلو ملازم پر ڈنڈوں سے تشدد کیا، 12 سال کے عامر پر پیسے چرانے کا الزام لگا کر تشدد کیا گیا۔
متاثرہ بچے کا کہنا ہے کہ 5 ہزار ماہانہ پر ملازم ہوں، ابو کا ذہنی توازن درست نہیں ہے، 3 ماہ بعد چھٹی ملتی ہے گھر جانا چاہتا ہوں، میں نے پیسے کبھی نہیں چرائے، مجھ پر 2 آدمیوں نے ڈنڈوں سے تشدد کیا۔
بچہ پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اشکبار پوگیا۔ اس نے کہا کہ پہلے بھی کئی بار مجھے مارا پیٹا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل بننے کے بعد قانون کے مطابق ملزمان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال پنجاب کے شہر قصور میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا جہاں 8 سالہ گھریلو ملازمہ مالکان کے تشدد سے جاں بحق ہوگئی تھی۔ پولیس نے گھریلو ملازمہ کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم عثمان کے بھائی اور بہنوئی کو گرفتار کرلیا تھا۔
ڈی پی او قصور کی ہدایت پر پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد گوجرانوالہ میں چھاپہ مار کر مزید ایک بچی اور بچے کو بھی بازیاب کروالیا تھا۔ بچی کے والد نے پولیس کو بتایا تھا کہ مصباح کو تین ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر گوجرانوالہ کے مقامی تاجر عثمان کے گھر کام کرنے کے لیے بھیجا تھا۔
پولیس کے مطابق گزشتہ روز مرکزی ملزم عثمان نے مصباح کے والد کو فون کرکے لاہور بلوایا اور پھر ایمبولینس میں بٹھا کر کہا کہ تمہاری بچی بیمار ہے اس کو گھر واپس لے کر جاؤ۔
مصباح کے والد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ بیٹی محمد عثمان کے گھر کام کرتی تھی، مالکان نے اسے تشدد کرکے مار ڈالا۔