اسلام آباد: حکومت نے اسحاق ڈار کی سینیٹ کی نشست خالی قرار دینے کی استدعا کر دی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کی سینیٹ کی نشست خالی قرار دینے کی استدعا کر دی ہے، اس سلسلے میں قائد ایوان سینیٹ شہزاد وسیم نے چیئرمین سینیٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 21 ستمبر کو اسحاق ڈار کی نشست کے خلاف اسٹے آرڈر خارج کیا تھا، اور الیکشن آرڈیننس 2021 کے مطابق 40 دن میں سینیٹر کو حلف اٹھانا لازم ہے۔
خط کے متن کے مطابق دسمبر 2021 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیٹ خالی ہو گئی ہے، الیکشن کمیشن اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دے کر شیڈول جاری کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اسحاق ڈار کی جانب سے ورچوئل حلف کی درخوست غیر آئینی قرار دے کر مسترد کی تھی۔ اسحاق ڈار نے سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سے ورچوئل ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی استدعا کی تھی۔
اسحاق ڈار نے چیئرمین سینیٹ سے آرٹیکل 255 کی ذیلی شق 2 کے تحت حلف لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ورچوئل ممکن نہ ہو تو آرٹیکل 255 کےتحت برطانیہ میں کسی مجازکےذریعےحلف کاانتظام کریں ، برطانیہ میں زیرعلاج ہونے کےسبب ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ 3 مارچ 2018 کوسینیٹ کی نشست پرمیرے انتخاب کےچیلنج سےپیدا تنازعہ حل ہو چکاہے، 21 دسمبر 2021 کو سپریم کورٹ نے سول اپیل مسترد کر دی، جس کے بعد عدالت عظمی کا8 مئی 2018 کا رکنیت معطلی کاحکم نامہ ختم ہوگیا اورسپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے میری معطلی کانوٹی فکیشن واپس لیا۔
اسحاق ڈار نے خط میں آئین کے آرٹیکل 255 کی ذیلی شق 2 کا حوالہ بھی شامل کیا ، خط کے متن کہا تھا کہ چیئرمین سینٹ کسی شخص کومنتخب رکن سے حلف لینے کےلیے مقرر کر سکتے ہیں ، حالیہ 2021 میں کی گئی قانونی ترمیم 3 مارچ 2018 کو ہوئےالیکشن پر لاگو نہیں۔