اسلام آباد: حکومت نے نواز شریف کے معالج ڈیوڈ لارنس سے وقت مانگا تھا، اس سلسلے میں ڈاکٹر لارنس کو خط موصول ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے متعلقہ حکام کو بذریعہ دفتر خارجہ آگاہ کر دیا ہے کہ نواز شریف کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کو اٹارنی جنرل کا خط موصول ہو گیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس سے نامزد طبی ماہرین کی ملاقات کے لیے 22 فروری سے 13 مارچ کے درمیان وقت مانگا ہے، ڈیوڈ لارنس کے جواب کے بعد حکومت آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔
ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کو بھیجا گیا خط
حکومتی خط میں کہا گیا تھا کہ حکومت پاکستان کا نمائندہ نواز شریف کی رپورٹس کی تصدیق اور جائزے کے لیے آپ سے ملنا چاہتا ہے۔
اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے کہا گیا کہ شہباز شریف نے ہائیکورٹ میں میڈیکل رپورٹ کےنام پر 8 دستاویز جمع کرائیں، تمام دستاویزات پر آپ کے دستخط ہیں، جب کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف بہ ظاہر اب صحت مند نظر آتے ہیں، وہ تاحال اسپتال میں بھی داخل نہیں ہوئے، اور سیاسی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کے اسپیشل میڈیکل بورڈ کے مطابق آپ کی دستاویزات ناکافی ہیں، آپ کی دستاویزات میں بلڈ ٹیسٹ اور کلیکنکل معائنے کی تفصیلات موجود نہیں ہیں، جب کہ پنجاب کا اسپیشل میڈیکل بورڈ فی الحال کوئی حتمی رائے نہیں دے پا رہا۔
پاکستانی عدالت میں امریکی ڈاکٹر فیاض شال کی دستخط شدہ دستاویز بھی جمع کرائی گئی، میڈیکل بورڈ کے مطابق ڈاکٹر فیاض شال نے بھی علاج کی مکمل تفصیل نہیں دی۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق نواز شریف کی رپورٹس کی تصدیق اور جائزے کے لیے حکومت پاکستان کا نمائندہ آپ سے ملنا چاہتا ہے، میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کی تمام میڈیکل رپورٹس کا جائزہ ضروری ہے، نواز شریف سفر کر سکتے ہیں یا نہیں، اس کا تفصیلی رپورٹس کے جائزے کے بعد پتا چلے گا۔
خط میں کہا گیا کہ برطانوی معالج ملاقات کے لیے تاریخ سے 4 روز پہلے آگاہ کریں، آپ کی یاد دہانی کے لیے بتایا جا رہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا تھا، یہ کارروائی ان حلف ناموں کے بعد عدالتی حکم کی روشنی میں کی جا رہی ہے۔