کووڈ 19 جسم کے مختلف اعضا کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے دیرپا نقصانات بھی ہوتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ مرض اعصابی نقصان پہنچانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنے والے کچھ مریضوں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس سے تھکاوٹ، حسوں میں تبدیلیاں اور ہاتھوں و پیروں میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں کے اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے، بظاہر یہ بیماری کے باعث مدافعتی نظام کو پہنچنے والے مسائل کا نتیجہ ہوتا ہے۔
میساچوسٹس جرنل ہاسپٹل کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ان ابتدائی رپورٹس میں سے ایک ہے جس میں لانگ کووڈ کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا جو کہ کووڈ بیماری کی طرح اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ لانگ کووڈ کے کچھ مریضوں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے اور یہ نقصان اعصابی خلیات کی اسمال فائبر اقسام کو پہنچتا ہے۔
اس تحقیق میں لانگ کووڈ کا سامنا کرنے والے 17 افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں اعصابی مسائل کی تاریخ نہیں تھی۔
نتائج میں دریافت ہوا کہ 59 فیصد مریضوں میں ٹیسٹ سے کم از کم اعصابی نقصان کی تصدیق ہوئی، دو فیصد میں مسلز کے اعصاب کو نقصان پہنچانے والے عارضے جبکہ 10 فیصد میں اسمال فائبر نیورو پیتھی کی تشخیص ہوئی جو دائمی درد کا باعث بنتی ہے۔
ان افراد میں تھکاوٹ، کمزوری، حسوں میں تبدیلی، پیروں اور ہاتھوں میں تکلیف عام علامات تھیں۔
علاج سے وقت کے ساتھ 52 فیصد مریضوں کی حالت بہتر ہوگئی مگر تمام علامات کا خاتمہ نہیں ہوا۔
محققین نے بتایا کہ اگر لانگ کووڈ کی علامات میں وقت کے ساتھ بہتری نہ آئے یا وضاحت ممکن نہ ہو تو ڈاکٹر سے نیورو پیتھی کے امکانات پر بات کرنی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین ابھی کلینکل ٹرائلز نہیں کرپائے ہیں جس میں کووڈ کے بعد مخصوص نیورو پیتھی علاج کی جانچ پڑتال کی جاسکے مگر کچھ موجودہ ٹریٹمنٹس ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔