تازہ ترین

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

مسلم لیگ ق تحریک عدم اعتماد پر کس کا ساتھ دے گی ؟ حکومت یا اپوزیشن، واضح ہوگیا

اسلام آباد: مسلم لیگ ق نے پہلی مرتبہ حکومت کےاتحادی کے طورپر نظرثانی کا اشارہ دےدیا اور کہا آپ کے ارکان نے وفاداریاں بدل لیں توپھر ان کے لیے حکومت کا ساتھ دینا مشکل ہوجائےگا۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کے بعد سیاسی ہلچل میں مزید اضافہ ہوگیا، تحریک انصاف کے تین وزرا سے قاف لیگ کے رہنماؤں کی دوسری ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اس اہم ملاقات میں پہلی مرتبہ ق لیگ نے پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے پر نظرثانی کا اشارہ دے دیا ہے۔

گزشتہ روز3 وزرا سے مونس الہیٰ اور طارق بشیرچیمہ کی دوسری ملاقات ہوئی، جس میں رہنماؤں واضح کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے اپنے ہی پندرہ سے بیس ارکان فلورکراسنگ کرکے اپوزیشن کے ساتھ ہوگئے تو پھر ہمارے لیے مشکل ہوگا کہ ہم مزید حکومت کا ساتھ دیں ، ہم مجبور ہوں گے کہ اپوزیشن کے ساتھ ہوجائیں۔

ذرائع کے مطابق قاف لیگ کے رہنماوں کے تہلکہ خیز موقف پر پی ٹی ائی کے تینوں وزراٗ نے کہا کہ وہ آپ کے موقف کو تسلیم کرتےہیں اور بالکل اگر ہمارے ارکان وفاداریاں بدلتےہیں تو پھر آپ کو نہیں روکیں گے

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے دوروز قبل وزیراعظم سے ون ان ون ملاقات میں بھی طارق بشیر چیمہ نے یہ کہا تھا کہ اگر آپ کے اپنے ارکان ہی ساتھ چھوڑ دیں تو پھر ہمارے لیے اپوزیشن کی آفر کو تسلیم کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب چودھری شجاعت کے بعد اب پرویزالہی نے بھی اسلام اباد جانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلی کے فیصلے کے لیے پی ٹی ائی کے وزراٗ نے ق لیگ کے رہنماؤں سے دو دن مانگے ہیں اور ان دو روز میں کوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

یاد رہے گذشتہ روز ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی ، جس میں انہیں منانے کی کوشش کرتے ہوئے عدم اعتماد کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کردی تھی۔

Comments

- Advertisement -