اشتہار

لمپی اسکن ڈیزیز: کیا انسانوں میں پھیلنے کا خطرہ ہے؟ ماہرین نے بتادیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی سمیت سندھ بھر میں لمپی اسکن بیماری نے اپنے پنجے گاڑھ لئے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں جانور متاثر ہوچکے، تاہم صوبائی وزیر برائے لائیواسٹاک نے کچھ اور کہانی بیان کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام’ باخبر سویرا” نے  دودھ ینے والے جانوروں  میں جلد پر پھوڑوں اور گانٹھوں کی پھیلتی سنگین بیماری پر سندھ حکومت کا موقف لیا، صوبائی وزیرلائیو اسٹاک عبدالباری پتافی خان پروگرام میں شامل گفتگو ہوئے اور کہا کہ سب سے پہلے اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ سندھ بھر میں اب تک 10 فیصد جانور اس وائرس میں مبتلا ہوچکے۔

عبدالباری پتافی خان کا دعویٰ تھا کہ سندھ میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ گا ئیں اور بھینسیں ہیں جن میں سے صرف بیس ہزار جانور متاثر ہوئے ہیں، کراچی اور ٹھٹھہ میں سب سے زیادہ جانور متاثر ہوئے۔

- Advertisement -

صوبائی وزیر کا دعویٰ تھا کہ لمپی اسکن بیماری سو سال پرانی ہے اور یہ بر اعظم جنوبی افریقا کے بیشتر ممالک کو متاثر ہوچکی ہے تاہم گذشتہ سال نومبر میں یہ پاکستان آئی تھی، یہ بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی ،البتہ فارمرز کا شدید نقصان ہورہا ہے۔

وفاقی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے وفاق کو کہا تھا کہ جلد اسے نوٹیفائی کرے اور ویکسین درآمد کریں مگر انہوں نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔

جلدی بیماری کو روکنے کے لئے تاخیر سے اقدامات کئے گئے تاہم سندھ حکومت نے ایس او پیز بنائے، جس پر عمل درآمد کے لئے ہم نے ٹاسک فورس بنادی ہے، جس کی متاثرہ علاقوں میں سرگرمیاں جاری ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ابتدائی نتائج کے مطابق یہ بیماری مخصوص مچھر اور مکھی کے باعث جانوروں میں پھیلی، فوری تدارک کے لئے متاثرہ علاقوں میں کے ایم سی کو اسپرے کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

اس موقع پر اینیمل ہیلتھ ایڈوائزر فوڈ و ایگری کلچر برائے یو این او ڈاکٹر محمد افضال نے شامل گفتگو ہوتے ہوئے اس بات کی نفی کی کہ لمپی اسکن وائرس کا انسان میں منتقل ہونے کا کوئی امکان نہیں، اس بیماری کا نقصان فارمر کو ہورہا ہے، کیونکہ اس میں جانور کے دودھ اور گوشت کی پیداوار کم ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر محمد افضال نے مشورہ دیا کہ فوری طور پر لائیو ویکسین کا استعمال عمل میں لایا جائے ، یہ کمزور وائرس سے بنتی ہے، اس سے بیماری مزید نہیں پھیلے گی اور وائرس کی روک تھام رک جاتی ہے۔

اینیمل ہیلتھ ایڈوائزر فوڈ و ایگری کلچر برائے یو این او نے مزید بتایا کہ اس بیماری میں مبتلا جانوروں میں ہلاک ہونے کا تناسب دو سے تین فیصد ہوتا ہے، اگر جانور کی ٹھیک طرح سے ٹریٹمنٹ کی جائے تو ایک سے 3 ہفتوں میں جانور صحت یاب ہوجاتا ہے۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں