تازہ ترین

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

بچپن کے موٹاپے سے متعلق تشویش ناک بات

کراچی: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچپن کا موٹاپا ایک تشویش ناک بات ہے، جسمانی سرگرمی کی کمی اور غیر صحت بخش غذائی عادات بچپن کے موٹاپے میں بڑے معاون ہیں۔

تفصیلات کے مطابق موٹاپے کے عالمی دن پر آج بدھ کو اوجھا کیمپس میں موٹاپے سے متعلق ایک عوامی آگاہی سمپوزیم منعقد کیا گیا، جس میں ماہرین صحت نے بتایا کہ موٹاپا دنیا کو درپیش صحت عامہ کا سب سے بڑا چیلنج ہے، جو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، اور دل کی بیماریوں سیمت کینسر جیسی متعدد پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔

سمپوزیم میں بتایا گیا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہیں، 2016 میں دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب افراد کا وزن زیادہ تھا، اور ان میں سے 65 کروڑ افراد زیادہ موٹے تھے، جب کہ 1975 کے بعد سے دنیا بھر میں موٹاپا تقریباً 3 گنا بڑھ گیا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں بھی موٹاپا تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کی بینادی وجہ طرز زندگی میں بے احتیاتی اور غیر متوازن غذا کا استعمال ہے، جب کہ موٹاپے پر قابو پانے سے صحت مند اور خوش گوار زندگی گزارنے کا موقع حاصل ہو سکتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ موٹاپا صحت عامہ کا ایک بڑھتا ہوا چیلنج ہے، جو بچوں اور بڑوں دونوں کو متاثر کر رہا ہے۔

پروفیسر کاشف نے کہا دنیا کی زیادہ تر آبادی ایسے ممالک میں رہتی ہے جہاں لوگ زیادہ وزن اور موٹاپے کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں، 2020 میں 5 سال سے کم عمر کے چالیس کروڑ بچوں کا وزن زیادہ تھا، جس کی وجہ سے وہ چھوٹی عمر میں ہی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی موٹاپے کی پیچیدگیوں کا شکار ہو ئے۔

پاکستان کے 16 اضلاع میں کیے گئے پاکستان پینل ہاؤس ہولڈ سروے کے اعداد و شمار کے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 22.8 فی صد شرکا (23.9 فی صد خواتین اور 21.1 فی صد مرد) کا وزن زیادہ تھا، اور 5.1 فی صد (6.3 فی صد خواتین اور 3.2 فی صد مرد) موٹے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جسمانی غیر فعالیت، پھلوں اور سبزیوں کے استعمال میں کمی، گوشت کا زیادہ استعمال اور طرز زندگی میں بے احتیاتی کے نتیجے میں موٹاپا ہوتا ہے۔

قومی ادارہ برائے ذیابیطس کے ڈاکٹر فرید الدین اور ڈاکٹر زرین کرن نے کہا کہ موٹاپا ایک پیچیدہ ملٹی فیکٹوریل بیماری ہے، جس میں جسم میں اضافی چربی جمع ہونے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، موٹاپا ایک وبا کی طرح پھیلتی ہے، بڑھتا ہوا باڈی ماس انڈیکس (BMI) غیر متعدی امراض جیسے ذیابیطس، قلبی امراض، اور عضلاتی عوارض کے لیے ایک خطرے کا عنصر ہے، جس کے نتیجے میں زندگی کے معیار اور توقعات میں ڈرامائی کمی واقع ہوتی ہے۔ موٹاپے کی بنیادی وجہ استعمال شدہ کیلوریز اور خرچ شدہ کیلوریز کے درمیان طویل مدتی توانائی کا عدم توازن ہے۔

اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ندا جاوید نے صحت مند طرز زندگی کے طرز عمل کو اپنانے پر زور دیا، جس میں مناسب خوراک اور جسمانی سرگرمیاں شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -