اسلام آباد: تحریک عدم اعتماد پر سیاسی جماعتوں کے درمیان ممکنہ تصادم کے پیش نظر سپریم کورٹ بار نے انتہائی اہم اقدام اٹھالیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے معاملےپر سیاسی جماعتوں میں ممکنہ تصادم کے خدشے کے پیش نظر سپریم کورٹ بارنے ممکنہ تصادم روکنے کی آئینی درخواست دائر کردی ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عدم اعتماد آرٹیکل95 کےتحت وزیر اعظم کو ہٹانےکا آئینی راستہ ہے، تاہم سیاسی بیانات سےعدم اعتماد کےرو زفریقین میں تصادم کا خطرہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عدم اعتمادکا عمل پر امن انداز سے مکمل ہو۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر درخواست میں وزارت داخلہ، وزیر دفاع،آ ئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آبادکو فریق بنایاگیاہے۔
سپریم کورٹ بار نے درخواست میں عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتِ حال برقرار رکھنے، ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو کسی بھی خلافِ آئین اقدام سے باز رہنے کی تاکید کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے ممبران قومی اسمبلی نے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ سے یہ گزارش بھی کی ہے کہ حکومت کو ارکانِ قومی اسمبلی کو گرفتار یا نظر بند کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے، ایسے اجتماع کی اجازت نہ دی جائے جس سے ارکانِ اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ عدم اعتماد کے ووٹ سے پہلے ڈی چوک اسلام آباد میں ایک تاریخی اجتماع ہو گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی ڈی چوک پر جلسے کا عندیہ دیا ہے۔