تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پی ٹی آئی کے استعفوں کو غیر موثر بنانے پر مشاورت

پی ٹی آئی کے استعفوں کو غیر موثر بنانے پر مشاورت شروع کردی گئی ہے اور حکومتی اتحاد استعفوں کی منظوری کے معاملے کو تعطل کا شکار کرنے پر متفق ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کو غیر موثر بنانے پر مشاورت شروع کردی ہے اور حکومتی اتحاد کا اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ استعفوں کو منظوری کے معاملے کو تعطل کا شکار کیا جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ استعفوں کے معاملے سے نمٹنے کیلیے رولزآف پروسیجرکےرول نمبر28 کےذریعے نمٹنے پرغور کیا جارہا ہے اور پی ٹی آئی کے 125 اراکین کے استعفوں کاک معاملہ نئے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے رکھے جانے کا بھی امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے 125 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے ضابطے کی کارروائی مکمل کیے بغیر منظور کرلیے تھے اور ان استعفوں پر غیر معمولی گزٹ پرنٹنگ پریس نے تاحال جاری نہیں کیا کیونکہ گزٹ جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سیٹیں خالی قرار دے گی لیکن اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو ضابطے کے تحت آگاہی فراہم ہوئی نہ کوئی خط و کتابت ہوئی۔

ذرائع نے ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ قومی اسمبلی کے نئےاسپیکر اس معاملے کو رولز آف پروسیجر نمبر28 کےتحت دیکھ سکتےہیں ، رول کےتحت پچھلی رولنگ کو تبدیل کرنےکیلیے اسمبلی کی منظوری درکار ہوگی اور اسمبلی کی منظوری سے پی ٹی آئی استعفوں پر قاسم سوری کا اقدام غیر موثر ہوجائیگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سمیت اراکین قومی اسمبلی نے اپنی نشستوں سے استعفے دے دیے تھے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور

ان استعفوں و سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری جن کے پاس اس وقت قائم مقام اسپیکر کا عہدہ بھی تھا نے منظور کرلیا تھا۔

Comments

- Advertisement -