اشتہار

کرونا کی تشخیص اب آپ کے فنگر پرنٹس پر، سائنس کا حیران کن کارنامہ

اشتہار

حیرت انگیز

کویت: کم وبیش ڈھائی سال بعد سائنسدان ‘ کرونا وائرس’ کا پتہ لگانے والی موبائل ایپلی کیشن تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

یہ کارنامہ آسٹریلوی سائنسدانوں نے انجام دیا ہے ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسمارٹ فونز کے ذریعے پہلی الیکٹرانک ایپلی کیشن بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے الگورتھم کے ذریعے کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ19 کے انفیکشن کا پتہ لگا سکتی ہے۔

سائنسدانوں نے اپنا کارنامہ ایک ابھرتی ہوئی کمپنی کے ذریعے حاصل کیا جس کا نام (ریس ایپ ہیلتھ) ہے، یہ بے مثال ایپلی کیشن جلد ہی (ریس ایپ) کے نام سے لانچ کی جائے گی۔

- Advertisement -

اس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ یہ صارف کی کھانسی کی آواز کا ایک مختصر کلپ ریکارڈ کرکے ایپلی کیشن کے الگورتھم اس آواز کے ٹونز کا تجزیہ کریں گے جس سے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ آیا یہ کوویڈ19 بیماری کی وجہ سے ہے یا نہیں؟

ڈاکٹر ٹونی کیٹنگ جو کمپنی کے سربراہ بھی ہیں انہوں نے اسے بہترین پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ چند مہینوں کے دوران یہ اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور اس کی وجہ سے ہم لوگوں کی کھانسی میں کووِڈ بیماری کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوئے، یہ ایپلی کیشن دنیا بھر میں کووڈ لیبارٹری ٹیسٹوں پر انحصار کو کم کرنے ، ٹیسٹ کی پیچیدگی، مالی اور ماحولیاتی بوجھ کو کم کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرے گی۔

ادھر سائنسدانوں نے تصدیق کی کہ نئی ایپلی کیشن کے نتائج 90 فیصد سے زیادہ درست تھے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پی سی آر ٹیکنالوجی کے لئے سواب پر انحصار کم کرنے میں کردار ادا کرے گا۔

کمپنی نے بتایا کہ اس کے محققین نے بھی اسی طرح کے مصنوعی ذہانت کے الگورتھم تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جو سانس کی دیگر بیماریوں جیسے دمہ، تپ دق اور دیگر کی تشخیص کر سکتے ہیں۔

ایپلی کیشن کی زبردست کامیابی نے فائزر کو 75 ملین ڈالر کے مساوی میں اس ‘اسٹارٹ اپ ‘کو خریدنے کے لیے حصول کی پیشکش جمع کرانے پر مجبور کردیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں