فشار خون معمول کی حد سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے دونوں میں ہی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے کوشش یہی کی جانی چاہیے کہ اس کو معمول میں رکھا جائے۔
العربیہ ڈاٹ نے میڈیکل نیوز ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی سے صحت کی سنگین صورت حال پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن میں فالج، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل اور گردے کی بیماری بھی شامل ہے۔
یہ کہا جاتا ہے کہ لو بلڈ پریشر کو بہ نسبت بلند فشار خون کو زیادہ مسئلہ نہیں سمجھا جاتا، تاہم مستقل کم ہونا بھی بہتر نہیں، ایسے میں طبی علاج ضروری ہو جاتا ہے۔اگر کسی کا بلڈ پریشر معمول کی حدود میں ہو تو یہ جاننے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ڈاکٹر کے پاس بلڈ پریشر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ غیرمعمولی ہے اور پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے دوا کے ذریعے علاج کیا جائے یا بغیر دوا کے ٹینشن پریشانی ختم کر کے ریکور کیا جا سکتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) کے مطابق بلڈ پریشر کے پانچ درجات ہیں، جو یہ ہیں۔
بلڈ پریشر کا وارد ہونا
ہائی بلڈ پریشر کی کوئی قابل توجہ علامات نہیں ہے، لہٰذا کسی شخص کے لیے اس کے زیادہ یا کم ہونے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اس کو چیک کر لیا جائے۔
طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے شدید اور ممکنہ طور پر جان لیوا خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، والو کا بند ہو جانا، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردوں کا عارضہ اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہاس کے علاوہ بلند فشار خون ایک وجہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔
کچھ دوائیں بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر شوگر کے 10 مریضوں میں سے چھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔
عام طور پر ڈاکٹر صرف کم تعداد میں مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کرسکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔
بی پی کم ہونا
کم بلڈ پریشر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا بلڈ پریشر کا ہائی ہونا، لیکن اس سے انسان کے اندر کچھ علامات پیدا ہو سکتی ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا پن، پانی کی قلت یا غیرمعمولی پیاس، کمزوری کا احساس، ٹھنڈی چپٹی جلد، الجھاؤ اور بے ہوش ہونا۔
بلڈ پریشر کی کمی کی وجوہات
بی پی کم ہونے کی وجوہات میں دوائیں، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی معاملات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ نیز چوٹ اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کی مقدار میں نمایاں کمی کم بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے یا اس کا تعلق دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے ہوسکتا ہے۔
کنٹرول کرنے کے طریقے
ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے صحت مند غذا لینا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، وزن کم رکھنا، باقاعدگی سے ورزش، کیفین کی کمی اور تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔
اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے لیے ایک ڈیجیٹل اسکرین گھر میں رکھی جا سکتی ہے اور باہر جاتے وقت یا سفر کرتے وقت اسے آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کیا جا سکے۔
بلڈ پریشر مانیٹر کلائی کی نسبت بازور پر عام طور پر زیادہ درست ہوتا ہے۔ پیمائش کی درستی کا اندازہ ان میں چند منٹ کے درمیان الگ الگ کرکے کیا جا سکتا ہے، اگر ریڈنگز ایک جیسی ہیں تو پیمائش درست ہے۔
ڈاکٹر یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ طبی مشورہ کیا جانا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر کسی کو یہ مسئلہ درپیش ہو اور کنٹرول نہ ہو رہا ہو تو ڈاکٹر بہتر مدد کر سکتے ہیں اور بی پی کنٹرول کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنا کر دے سکتے ہیں۔