کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے بلدیاتی انتخابات 2 مراحل میں کرانے پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کو ایک اعتراضی مراسلہ بھیج دیا ہے، جس میں 2015 کے طرز پر صوبے میں بلدیاتی انتخابات 3 فیزز میں کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ مراسلہ ڈپٹی کنوینئر کنور نوید جمیل کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف الیکشن کرانا نہیں بلکہ آئین و قانون کے تحت صاف و شفاف اور دھاندلی سے پاک الیکشن کرانا ہے۔
مراسلے کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ کی تجویز پر اس بار سندھ میں دو فیزز کے تحت الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے، پہلے فیز میں سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور بے نظیر آباد ڈویژن جب کہ دوسرے فیز میں حیدر آباد اور کراچی ڈویژن میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
خط میں ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ 2015 میں 1998 کی مردم شماری کے تحت صوبے میں تین فیزز میں الیکشن کرائے گئے تھے، جب کہ آبادی 3 کروڑ اور کراچی میں 6 ڈسٹرکٹ تھے، اب صورت حال یکسر تبدیل ہو چکی ہے، 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبے کی آبادی 5 کروڑ سے زائد جب کہ کئی جگہ نئے ڈسٹرکٹس اور ٹاؤنز بنائے گئے ہیں۔
خط کے مطابق کراچی میں 7 ڈسٹرکٹس، 25 ٹاؤن اور ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن کا الیکشن ہونا ہے، صورت حال کو دیکھتے ہوئے نئے تشکیل دیے گئے ڈسٹرکٹس اور ٹاؤنز میں الیکشن کے لیے اسٹاف، امن و امان کے پیش نظر سیکیورٹی میں اضافہ اور پولنگ اسٹیشنز کو بڑھانا ہوگا۔
مراسلے میں ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ اس صورت حال کے پیش نظر اگر 3 کی بجائے 2 فیزز میں الیکشن کرائے جاتے ہیں تو سیکیورٹی صورت حال بھی متاثر ہو سکتی ہے اور اسٹاف کی کمی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے الیکشن کمیشن اس پر نظر ثانی کرے اور 2015 کی طرح تین فیزز میں الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنایا جائے۔
خط میں ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمیشن شفاف اور منصفانہ الیکشن کے انعقاد کے لیے اقدامات کرے۔