اتوار, دسمبر 22, 2024
اشتہار

بعض لوگ کرونا وائرس سے کیسے بچے رہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

کرونا وائرس کی وبا کو دو سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور اس دوران کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوئے، لیکن بض افراد ایسے بھی ہیں جو اس وبا سے بچے رہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر کے ماہرین ایک ایسی منفرد تحقیق میں مصروف ہیں جس کے ذریعے وہ یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ بعض لوگ تاحال کرونا کا شکار نہیں ہوئے۔

نیویارک اور واشنگٹن کی امریکی یونیورسٹی کے ماہرین متعدد ممالک کے ماہرین کے ہمراہ ایک ایسی عالمی تحقیق کر رہے ہیں، جس کے ذریعے وہ انسانوں میں ایک خصوصی طرح کی جین دریافت کرنا چاہتے ہیں۔

- Advertisement -

ماہرین اس بات کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے تاحال دنیا بھر کے بعض لوگ کرونا جیسی وبا سے محفوظ ہیں؟

مذکورہ تحقیق کے لیے دنیا بھر سے 700 افراد نے خود کو رجسٹر کروالیا ہے جبکہ ماہرین مزید 5 ہزار افراد کی اسکریننگ اور تفتیش کرنے میں مصروف ہیں۔

ماہرین کے مطابق اب تک سامنے آنے والی معلومات سے علم ہوتا ہے کہ عام طور پر کرونا سے تاحال محفوظ رہنے والے خوش قسمت لوگ احتیاط کرنے سمیت بر وقت حفاظتی اقدامات کرتے ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جنہوں نے کرونا کے آغاز سے اب تک فیس ماسک کا استعمال کیا اور انہوں نے بھیڑ میں جانے سے گریز کرنے سمیت خود کو محدود رکھا اور ساتھ ہی انہوں نے کرونا ویکسینز اور بوسٹر ڈوز لگوائے، وہ تاحال کرونا سے بچے ہوئے ہیں۔

ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے مکمل اہتمام کے ساتھ فیس ماسک بھی استعمال نہیں کیا، لیکن اس کے باوجود وہ کرونا سے محفوظ رہے۔

ماہرین کے مطابق اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ گزشتہ دو سال سے کرونا سے بچے ہوئے ہیں، ان کا مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوگا اور ان میں اینٹی باڈیز کی سطح عام افراد کے مقابلے زیادہ ہوگی۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ تاحال کرونا وائرس سے محفوظ رہنے والے خوش قسمت افراد کی ناک، پھیپھڑوں اور گلے میں وہ خلیات انتہائی کم ہوں گے جو کسی بھی وائرس یا انفیکشن سے متاثر ہوتے ہیں۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر اب تک کرونا سے محفوظ رہنے والے افراد میں خصوصی طرح کی جین ہوگی جو انہیں وائرس اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہوگی اور اس بات کا علم لگانا سب سے اہم ہے، کیوں کہ اس سے مستقبل میں بیماریوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں