تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو ایچ نائن اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دے دی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو ایچ نائن اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دے دی ہے۔

سپریم کورٹ نے لانگ مارچ روکنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی، عدالت نے تحریک انصاف کو ایچ نائن اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دیتے ہوئے حکومت کو پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارنے سے بھی روک دیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کرادی۔

عدالت نے تمام گرفتار وکلاء کو بھی فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کی جانب سے صبح ہونے والی سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری کو پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ہدایات لینے کا حکم دیا گیا تھا، جس کا جواب دینے کے لئے بابر اعوان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

وکیل پی ٹی آئی بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں استدعا کی کہ جہاں جے یو آئی نے دو بار دھرنا دیا وہاں ہی احتجاج کرنا چاہتے ہیں لہذا سری نگر ہائی وے پر دھرنے کی اجازت دی جائے،

اس موقع پر تحریک انصاف نے عدالت عظمیٰ میں یقین دہانی کرائی کہ پرامن دھرنے کے باعث امور زندگی متاثر نہیں ہوگی، بابراعوان نے سپریم کورٹ میں استدعا کی کہ کارکنان پر شیلنگ کا سلسلہ فوری طور پر رکوایا جائے۔

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے نکات پر وزیراعظم سے ہدایات لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل ایک گھنٹے میں وزیراعظم سے ہدایات لیکر آگاہ کریں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ توقع ہے ایک گھنٹے میں فریقین کا اتفاق رائے ہو جائے گا۔

پنجاب پولیس کے اقدامات پر اظہار برہمی

دوران سماعت سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس کے اقدامات پر اظہار برہمی کیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے سخت ریمارکس دئیے کہ کیا پولیس کا کام گاڑیاں توڑنا اور آگ لگانا ہے؟، جس پر ایڈیشنل اے جی پنجاب نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ لاہور میں ایک گھر سےاسلحہ برآمد ہوا، جواب میں جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اسلحہ تو آج کل ہر گھر میں ہوتا ہے، صبح سے کیا اسلحے والی کہانی سنائی جارہی ہے، اسلحہ کہانی کو اب بند کردیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے،پنجاب میں جو ہو رہا ہے وہ بدقسمتی ہے۔

Comments

- Advertisement -