تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

روس اور چین نے شمالی کوریا کو سخت پابندیوں سے بچالیا

امریکا نے شمالی کوریا کے خلاف عالمی پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کی تھی جس کو چین اور روس نے ویٹو کرکے ناکام بنا دیا۔

پہلے ہی کئی عالمی پابندیوں کا شکار شمالی کوریا  کیخلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کیلیے امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس اور چین نے ویٹو کرکے امریکا کے ارادے خاک میں ملا دیے۔ امریکی سفارتکاروں  کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا   گیا تھا  کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات پر اس کے خلاف سخت تر پابندیاں عائد کی جائیں، تاہم جمعرات کے روز چین اور روس نے امریکی کوششوں کا راستہ روک دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرار داد میں سلامتی امور کے تجزیہ کاروں نے خبردار کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ جنوبی کوریا و جاپان کے دوران شمالی کوریا کی جانب سے جوہری یا میزائل تجربہ کیا جا سکتا ہے۔

امریکی سفارتکاروں نے شمالی کوریا کو خام تیل اور ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی محدود کرنے کے لیے ایک قراردار کا مسودہ تیار کیا تھا اور وہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکروں کے اثاثے منجمد کروانا چاہتے تھے۔ اقوام متحدہ کے حکام کے خیال میں شمالی کوریا سائبر حملوں کے ذریعے رقوم کا بندوبست کر کے انہیں اپنے اسلحہ پروگراموں کے لیے استعمال کرتا ہے۔

روسی مندوب نے پابندیوں کے استعمال کو ’’فرسودہ‘‘ قرار دیا جب کہ چینی سفیر نے مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل میں ناکام رہنے پر امریکیوں کو ہدف تنقید بنایا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریائی حکام نے بدھ کے روز بحیرۂ جاپان کی جانب 3 میزائل فائر کیے تھے جن میں سے ایک کے بارے میں باور کیا جا رہا ہے کہ یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تھا۔ یہ میزائل صدر بائیڈن کے ٹوکیو سے روانہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد لانچ کیے گئے۔

Comments

- Advertisement -