اشتہار

ڈاکٹر انور سجّاد: فنون و ادب کی ایک ہمہ جہت شخصیت

اشتہار

حیرت انگیز

فنونِ لطیفہ کے دلدادہ ڈاکٹر انور سجّاد صاحبِ مطالعہ اور علم و ادب کے رسیا تھے۔ وہ ادیب، ناول نگار اور ڈرامہ نویس اور ایک ایسے فن کار تھے جس نے مصوّری، اداکاری اور صدا کاری کے ساتھ رقص بھی کیا۔ یہی نہیں‌ تنقید اور افسانہ نگاری کے ساتھ ان کا قلم ایک مترجم کی حیثیت سے بھی رواں رہا اور خوب صورت کتابیں منظرِ عام پر آئیں۔ فن و ادب کی دنیا نے انور سجّاد کو 2019 میں‌ آج ہی کے دن ہمیشہ کے لیے کھو دیا تھا۔

انور سجّاد ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے۔ انھوں نے لاہور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے تعلیم حاصل کی تھی۔ 27 مئی 1935 کو لاہور میں‌ پیدا ہونے والے انور سجّاد نے اپنے زمانے میں مختلف تحریکوں کا زور، سیاست کا شور اور عوام کی حالتِ زار کو دیکھا اور اسی دور میں مزدوروں کے حقوق کی ترجمانی کرنے کے علاوہ ترقی پسند فکر اور نظریات سے بھی متاثر رہے۔

ریڈیو پاکستان اور ٹیلی وژن کے لیے ان کے تحریر کردہ ڈرامے بھی سامعین اور ناظرین میں بے حد مقبول ہوئے۔ انھوں نے ٹی وی ڈراموں‌ میں‌ اداکاری بھی کی اور ناظرین سے داد پائی۔

- Advertisement -

وہ لاہور میں رائیونڈ روڈ کے قریب ایک چھوٹے سے گھر میں اپنی زوجہ کے ساتھ رہائش پزیر تھے۔ ان کے قریبی ساتھی بتاتے ہیں کہ مرحوم اپنے والد کی وفات تک ان کے کلینک میں بیٹھتے تھے، لیکن اس پیشے اور دوا کے نسخے لکھنے میں دل نہیں‌ لگتا تھا، والد کا انتقال ہوا تو کلینک بند کر دیا۔

حکومتِ پاکستان نے 1989ء میں انھیں تمغہٴ حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں